ہَوا ہونے کی کوشش کر رہا ہوں

افتخار راغبؔ

ہَوا ہونے کی کوشش کر رہا ہوں

رِہا ہونے کی کوشش کر رہا ہوں

سرِ صحرا برسنا چاہتا ہوں

گھٹا ہونے کی کوشش کر رہا ہوں

کہیں تو روشنی ہو جائے مجھ سے

دِیا ہونے کی کوشش کر رہا ہوں

میں اِس عریاں وجود انسانیت کی

ردا ہونے کی کوشش کر رہا ہوں

فرشتوں نے مجھے سجدہ کیا ہے

جو تھا، ہونے کی کوشش کر رہا ہوں

دیارِ درد میں آباد رہ کر

دوا ہونے کی کوشش کر رہا ہوں

محبّت میں کسی کی رفتہ رفتہ

فنا ہونے کی کوشش کر رہا ہوں

کسی مظلوم کے مجروح دل کی

دعا ہونے کی کوشش کر رہا ہوں

میں کوئی قرض ہوں خود پر ہی راغبؔ

ادا ہونے کی کوشش کر رہا ہوں

تبصرے بند ہیں۔