ہچکچاتا ہے کیا گلے لگ جا

افتخار راغب

 ہچکچاتا ہے کیا گلے لگ جا

عید کا دن ہے آ گلے لگ جا

آگے بڑھ وسوسوں کو دے کر مات

ہے اگر حوصلہ گلے لگ جا

ذہن و دل روشنی سے بھر جائیں

بھول کر ہر گلہ گلے لگ جا

کیوں پس و پیش اِس قدر آخر

یوں نہ آنکھیں چرا گلے لگ جا

بے رُخی تیری مجھ کو مار نہ دے

رہ الگ مجھ سے یا گلے لگ جا

گردِ رنج و ملال پیچھے چھوڑ

ہاتھ آگے بڑھا گلے لگ جا

1 تبصرہ
  1. آ زاد مانجھا گڑھی کہتے ہیں

    اک بہترین اور بہت خوبصورت غزل ہے. بہت بہت مبارک باد وشکریہ!

تبصرے بند ہیں۔