کیسی تپش اب دل میں ہے مت پوچھیے

افتخار راغبؔ

کیسی تپش اب دل میں ہے مت پوچھیے
کیوں دل مرا مشکل میں ہے مت پوچھیے

مت پوچھیے اُس شوخ کے لطف و کرم

تفریق کیا حاصل میں ہے مت پوچھیے

کیوں قتل ہونے کو میں یوں بے چین ہوں
کیا خاص اُس قاتل میں ہے مت پوچھیے

کتنی فصاحت ہے لب و رخسار میں
کیا نکتہ اُس کے تِل میں ہے مت پوچھیے

خوشبو ہے اُس خوش پوش کی راغبؔ جہاں
کیا بات اُس محفل میں ہے مت پوچھیے

1 تبصرہ
  1. شیخ شاہ آزاد کہتے ہیں

    بہت خوبصورت اور شاندار و معیاری غزل ہے. بہت بہت داد و تحسین کے ساتھ مبارک باد وشکریہ!

تبصرے بند ہیں۔