ہے دل سے نکلی سلامِ رسول کی خوشبو
شازیب شہاب
ہے دل سے نکلی سلامِ رسول کی خوشبو
ہو باریاب غلامِ رسول کی خوشبو
…
ہو میری چشمِ تخیل رہینِ نکہتِ فکر
مرے سخن میں پیامِ رسول کی خوشبو
…
ہے وجہِ کیفِ دل و جاں، سرورِ فکر و نظر
سرِ مدینہ قیامِ رسول کی خوشبو
…
فسردہ لالہ و گل ہو گئے شگفتہ گلاب
بساکے دل میں پیامِ رسول کی خوشبو
…
خوشی کی بو سے مہکتی رہے گی صحنِ حیات
ہو جب عمل میں نظامِ رسول کی خوشبو
…
بہارِ زیست سے رخصت ہوں جب مری سانسیں
ہومیرے لب پہ کلامِ رسول کی خوشبو
…
وہی حیات معطر ہے صحنِ عقبٰی میں
جو پائے حشر میں جامِ رسول کی خوشبو
…
کبھی ہنسا کسی روتے یتیم کو کہ ملے
بہشت میں در و بامِ رسول کی خوشبو
…
وہی شہابؔ جہاں میں ہے سیفِ حق کی مثال
جسے ملی ہو نیامِ رسول کی خوشبو
تبصرے بند ہیں۔