ہے دل سے نکلی سلامِ رسول کی خوشبو

شازیب شہاب

 ہے دل سے نکلی سلامِ رسول کی خوشبو
ہو باریاب غلامِ رسول کی خوشبو

ہو میری چشمِ تخیل رہینِ نکہتِ فکر
مرے سخن میں پیامِ رسول کی خوشبو

ہے وجہِ کیفِ دل و جاں، سرورِ فکر و نظر
سرِ مدینہ قیامِ رسول کی خوشبو

فسردہ لالہ و گل  ہو گئے شگفتہ گلاب
بساکے دل میں پیامِ رسول کی خوشبو

خوشی کی بو سے مہکتی رہے گی صحنِ حیات
ہو جب عمل میں نظامِ رسول کی خوشبو

بہارِ زیست سے رخصت ہوں جب مری سانسیں
ہومیرے لب پہ کلامِ رسول کی خوشبو

وہی حیات معطر ہے صحنِ عقبٰی میں
جو پائے حشر میں جامِ رسول کی خوشبو

کبھی ہنسا کسی روتے یتیم کو کہ ملے
بہشت میں در و بامِ رسول کی خوشبو

وہی شہابؔ جہاں میں ہے سیفِ حق کی مثال
جسے ملی ہو نیامِ رسول کی خوشبو

تبصرے بند ہیں۔