یادیں

سیدہ شیما نظیر

مجھے اچھی طرح یاد ہے وہ دن جب میں اسکول سے لوٹی تب گھر سامنے ایک جم غفیر دیکھا پوچھنے پر پتہ چلا کہ راشد کا انتقال ہوگیا…
بس کان سائیں سائیں کرنے لگے اس سے آگے کچھ سن ہی نہ سکے راشد کا وہ پیارا سا معصوم چہرہ نظر میں گھوم گیا۔
اور ہر روز اسکول سے آتے ہی ہمارے گھر چلے آنا اور گھنٹوں ہمارے آنگن میں اس کا مرغیوں سے کھیلنا، طوطے سے باتیں کرنا، یوکلپٹس کے درخت پر بنے جھولے پر جھولنا، بار بار ہمیں باجی کہنا اور ہر کام کیلئے ہمارے پاس دوڑے دوڑے آنا….وہ سب یاد آتا رہا….
وہ جیسے جیسے بڑا ہورہا تھا ہمارے ہاں آنا بھی کم ہوگیا اور محلے کہ آوارہ اور خراب بچوں کے ساتھ رہنے لگا۔
میں نے کئی بار منع کیا پربولا باجی میں بس کھیلتا ہوں ان بچوں کے ساتھ۔
ہمارے پڑوسی بدر آپا کا بیٹا تھا راشد، محلے میں سب کے پاس راشد آتا جاتا تھا۔
ہمارے پاس فریج پہلے آیا تو وہ ہمیشہ برف اور ٹھنڈا پانی لینے آتا تھا پھر دھیرے دھیرے کلوز ہوگیا۔ اس کی میٹھی میٹھی تتلی باتیں ہمیں اچھی لگتی تھیں… ہم سب بھائی بہن اسے بلالیتے تھے وہ کھیلتا بھی تھا گھنٹوں ہمارے ہاں….
پچھلے کچھ دنوں سے میں پڑھائی میں مشغول تھی۔
اس دن کئی روز بعد کھڑکی کے پاس کھڑی تھی تو راشد نظر آیا۔ اس وقت میں دسویں میں تھی
اور وہ ابھی پانچویں میں ہی لیکن عمر سے زیادہ بڑا لگ رہا تھا۔
ہم سب بھائی بہن اس کے غائبانہ میں اسی کی باتیں کرتے رہتے تھے۔
محلے میں بھی ہر کسی کا چہیتا تھا راشدـ
پھر کچھ دیر بعد میں اس کے گھر میں سب کا برا حال تھا ماں تو صدمہ سے گنگ تھی چار بیٹے دو بیٹیوں میں سب سے چھوٹا تھا راشد۔
میں نے اس کی بہن سے پوچھا تو معلوم ہوا وہ جن لڑکوں کے ساتھ بیٹھتا تھا ان سے شرط لگائی اس نے۔
کس چیز کی….؟
میں نے تعجب سے پوچھا۔
اس نے کہا: ہمارے ماما کی زیور کی صفائی کی دکان ہے اس میں وہ زہور صاف کرنے نیلا طوطا نامی زہر استعمال کرتے تھے۔ ان لڑکوں نے شرط رکھی کہ اگر کوئی نیلا طوطا کھائے تو ہم اسے ہزار روپیئے دیں گے اور ایک ہزار روپیئے بہت بڑی رقم ہوتی ہے۔ راشد نے فوراً حامی بھرلی اور دوسرے دن ماما کی دکان سے چپکے سے تھوڑا زہر لالیا اور دوسرے روز صبح ایک گلاس پانی میں ملا کر پی گیا…
اُف ففففف….
کتنا کرب سہا اس نے اس کی وجہ سے وہ ہاتھ پیر رگڑنے لگا اور بڑے بھائی اور بہن ہاسپٹل لےگئے راستے میں ہی اس نے دم توڑ دیا……..!
میرے ذہن نے اس واقعہ کو بھولنے سے انکار کردیا…..یادیں بہت ساری ہیں لیکن یہ یاد ذہن پر تازہ یاد کی طرح ہمیشہ رہتی ہے نقش ہوکر….!

تبصرے بند ہیں۔