یمن کا نیا ابرہہ اور حرم

مولانا شمیم احمد ندویؔ

یہ خبرپوری دنیا کے مسلمانوں کے خرمن ہوش وحواس پربجلی بن کر گری کہ یمن کے حوثی باغیوں نے دورماربیلسٹیک میزائل کے ذریعہ دنیاکی پاکیزہ ترین اور مقدس سرزمین مکہ مکرمہ کونشانہ بنانے کی ناپاک کوشش کی۔
اس منحوس خبرسے مسلمانان عالم کی فکروتشویش اورقلق واضطراب میں اضافہ ہونا ناگزیر تھاجوپہلے ہی ایسے مکاروعیار اورخونخوار دشمنوں میں گھرے ہوئے ہیں جواپنے مختلف سیاسی وعسکری ہتھکنڈوں سے اسلام کانام ونشان مٹانے کے درپے ہیں اوراسلامی ملکوں کومختلف طرح کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کی آماجگاہ اوربدترین خانہ جنگیوں کی شکاربناکر ان کو کمزور وغیرمستحکم اورتباہ وبربادکرنے کے منصوبوں پرعمل پیراہیں۔
خانۂ کعبہ کی جانب کیا جانے والا یہ بدبختانہ میزائل حملہ سعود ی سیکورٹی فورسز کے بہادروجاں بازجوانوں اورہمہ دم چوکنا وبیدار شاہینوں نے ناکام بنادیا اوراپنے جدیدترین اینٹی میزائل سسٹم کے ذریعہ اسے مکہ مکرمہ سے 65؍کلومیٹر دورفضاہی میں کامیابی کے ساتھ پاش پاش کرکے یہ ثابت کردیا کہ سعودی فضائیہ دنیاکی جدید ترین ٹکنالوجی سے لیس اوراس کے اہل کارہرطرح چاق وچوبند اوربہترین تربیت یافتہ ہیں اورنہ صرف اپنی سرحدوں کی حفاظت کرناجانتے ہیں بلکہ سعودی حکومت کورب ذوالجلال نے حرمین کی تولیت کاجوشرف واعزاز بخشاہے وہ اس اعزاز کادفاع کرنے کے بھی اہل ہیں اورحرمین شریفین کودشمنوں کی ٹیڑھی آنکھوں ،حاسدوں کی حاسدانہ نگاہوں، مفسدوں کی فتنہ انگیزیوں ،اوردہشت گردوں کی دہشت خیزیوں سے بچانے کاہنربھی جانتے ہیں، اوراسلام کی عظمت اورحرمین کی حرمت پرمرمٹنے اورقربان ہونے کا جذبہ بھی رکھتے ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ حرمین کی حرمت کوپامال کرنے اوراللہ کے مہمانوں کوخاک وخون میں نہلانے کی کوشش کی گئی ہے، بلکہ اس سے قبل اسی سال رمضان المبارک کے مقدس مہینہ میں حرم مدنی، مسجد نبوی میں دہشت گردانہ حملہ کرنے کی ناپاک کوشش کی گئی جسے سعودی سیکورٹی جوانوں نے اپنی جان کانذرانہ پیش کرکے ناکام بنادیاتھا اورزائرین حرم اورروزہ داروں کی قیمتی جانوں کی حفاظت کویقینی بنایاتھا،ان کے اس جذبہ شجاعت کو سلام عقیدت !۔
حالیہ بیلیسٹک میزائل حملہ خدانخواستہ اورہزار بارحاشاوکلا اگرکامیاب ہوجاتاتواس کی تباہ کاریوں کادائرہ بہت وسیع ہوتا اوراس کے نتائج اس قدر لرزہ خیز وسنگین نکلتے جن کے تصور سے روح کانپ اٹھتی ہے، حرم محترم کاتقدس اوربیت اللہ شریف کی حرمت توپامال ہوتی ہی، زائرین ومعتمرین اوربے گناہ مسلمانوں کے خون سے مکہ کی سرزمین لالہ زار ہوجاتی( ولکن اللہ سلّم)اللہ نے سب کومحفوظ رکھا اوردشمنوں کی چالوں اوران کے عزائم کوناکام بنادیا،فللہ الحمد۔
۔ اس بدبختانہ حملہ کوناکام بنانے کے لئے خادم حرمین شریفین ملک سلمان بن عبدالعزیز، ان کے ولی عہد، سعودی وزیردفاع، سعودی فضائیہ اورسیکورٹی فورسز کے تربیت یافتہ جوان پوری دنیا کے مسلمانوں کی جانب سے مبارکبادکے مستحق ہیں، جنھوں نے حرمین کے دفاع کافریضہ انجام دے کر نہ صرف اپنی تولیت اورپاسبان حرم کے استحقاق کوپوری قوت سے ثابت کیاہے، بلکہ اس جرأتمندانہ قدم سے پوری دنیاکے مسلمانوں کاسرفخرسے بلندکردیاہے، ساتھ ہی ان حاسدوں کی زبانیں بھی خاموش کردی ہیں جوکچھ عرصہ قبل تک سعودی عرب کی فوجی کمزوری کاطعنہ دیتے نہیں تھکتے تھے اوردفاعی میدان میں اسے ناکارہ وناکام اورنااہل ثابت کرنے پرتلے رہتے تھے، ضرورت پڑنے پرسعودی عرب نے اپنی مضبوطی واستحکام،حرمین کے تحفظ کے لئے اپنی صلاحیت، اپنی قوت فیصلہ اورحسن تدبیر کودنیاکے سامنے ثابت کردیاہے ۔
مکہ مکرمہ پرکئے جانے والے اس ناکام حملہ نے یہ بھی ثابت کردیاہے کہ ڈیڑھ سال قبل اس نے ایران کے حمایت یافتہ یمن کے حوثی باغیوں کے خلاف جو فوجی اتحادتشکیل دیاتھا اوراس کے خلاف فضائی حملوں اورفوجی کاروائیوں کاآغاز کیاتھا وہ کس قدردرست اوربروقت دانشمندانہ فیصلہ تھا اوریہ اقدام کس قدرضروری وناگزیرتھا، ان فضائی حملوں سے ان باغیوں کی کمرکافی حدتک ٹوٹ چکی ہے، لیکن ایران کی طرف سے مسلسل تازہ کمک اوراس کے خطرناک اسلحوں کی بدولت وہ آج بھی مکہ مکرمہ جیسے دنیاکے مقدس ترین شہرپرحملہ کرنے کی منصوبہ بندی اورعملی اقدام کرسکتاہے تواگرخدانخواستہ اس کواپنی طاقت میں اضافہ کاموقع دیاگیا ہوتاتونتیجہ کیاہوتا ؟اس کے تصور سے ہی روح کانپ اٹھتی ہے۔
اس میزائل حملہ سے ان لوگوں کی بھی آنکھیں کھل جانی چاہئے جویمن میں حوثیوں کے خلاف حملہ کے لئے مملکت توحید سعودی عرب کو تنقید کانشانہ بناتے رہتے ہیں، اوراپنی دانشوری کاراگ الاپتے رہتے ہیں اورجواب بھی ایران کے رافضی ومجوسی انقلاب کواسلامی انقلاب سمجھنے کی خوش فہمی میں مبتلاہیں، اگروہ اسلامی انقلاب ہوتا جس کے نتیجہ میں اسلامی حکومت قائم ہوتی تو اس کے دئے ہوئے اسلحہ سے اس مکرم ومحترم سرزمین کے تقدس کوپامال کرنے کی ناپاک جسارت نہ کی جاتی جسے اللہ عزوجل نے امن وشانتی کاگہوارہ اورعزت واحترام کامرکزومحور قراردیاہے۔
اللہ ہمیں وہ سمجھ وجذبہ عطاکرے کہ ہم اس کے گھرکی حفاظت کے لئے مسلکی اختلافات کوبالائے طاق رکھ کر اتحاد واتفاق کامظاہرہ کرتے ہوئے سیسہ پلائی دیواربن سکیں۔ بقول علامہ اقبال ؎ ایک ہوںمسلم حرم کی پاسبانی کے لئے نیل کے ساحل سے لے کرتابخاک کاشغر

تبصرے بند ہیں۔