یوں زندگی میں رنگ میں بھرتا چلا گیا

مقصود عالم رفعتؔ

یوں زندگی میں رنگ میں بھرتا چلا گیا

بگڑا نصیب میرا سنورتا چلا گیا

 

تنقید میرے فن پہ وہ کرتا چلا گیا

میرا کلام اور نکھرتا چلا گیا

 

دم اسکی الفتوں کا میں بھرتا چلا گیا

وعدوں سےوہ ہمیشہ مکرتا چلا گیا

 

دنیا سمجھ رہی تھی گیا میں تو کام سے

درآصل میں بھنور سے ابھرتا چلا گیا

 

کرتا مجھے جو قید یہ کس کی مجال تھی

خوشبو کی مثل میں تو بکھرتا چلا گیا

 

گویا کہ میں تھا دوستو موتی کی اک لڑی

ٹوٹا جو ایک بار بکھرتا چلا گیا

 

 اس نے جو اپنی زندگی ہی کردی میرے نام

سو جاں سےاس ادا پہ میں مرتا چلا گیا

 

منزل کی جستجو میں میں کوشاں تھا اس قدر

رفعت حدود غم سے گزرتا چلا گیا

 

تبصرے بند ہیں۔