​​ایک نوالہ اور کم!

مدثراحمد شیموگہ

مرکز میں جس وقت یو پی اے حکومت اقتدار پر تھی، اس دوران اقلیتوں کے زمرے میں جین مذہب کو بھی شامل کرتے ہوئے اس وقت کی مرکزی حکومت نے مسلمانوں کے حصہ میں آنے والے ایک ٹکڑے کو کم کردیاتھا، اب ریاست کرناٹک کی سدرامیا حکومت نے ویرا شائیوالنگایت طبقے کو الگ سے لنگایت مذہب قرار دیتے ہوئے اسے بھی اقلیتی مذہب کا درجہ دے دیا ہے۔ اس سے سب سے زیادہ نقصان مسلمانوں کو ہوگا، لیکن اس نقصان کے تعلق سے مسلم قیادت بے فکرنظر آرہی ہے۔

مثال کے طور پر ایک روٹی میں اب تک مسلمان، عیسائی، سکھ، پارسی، جین اور بدھسٹ مذہب کے لوگ 6 ٹکڑوں میں روٹی تقسیم کرتے ہوئے کھاتے تھے، اب انہیں 7 ٹکڑوں میں روٹی تقسیم کرنا ہوگا۔ اس کا سب سے زیادہ اثر مسلمانوں پر پڑیگا، کیونکہ مسلمان ہی کرناٹک کی سب سے بڑی اقلیت قوم تھی، مگر اب لنگایتوں کو بھی اس کے برابر اقلیتی درجہ دے دیا گیا ہے اور وہ بھی مسلمانوں کے برابرہی اپنا حصہ وصول کرینگے۔ سال2011 کے سینسس کے مطابق کرناٹک میں مسلمانوں کی آبادی12.9فیصد یعنی 81لاکھ ہے، جبکہ لنگایتوں کی آبادی17 فیصدیعنی1.10کروڑ ہے۔

اس سے ظاہر سی بات ہے کہ ہر شعبہ میں لنگایتوں کو زیادہ فائدہ ملے گا۔ پہلے ہی مسلمانوں کوہر مرحلے میں قربانیاں دینی پڑرہی ہیں۔ کرناٹک کے مسلمان تعلیم و روزگار کے میدان میں دوسرے مذاہب سے پیچھے ہیں۔ ریزرویشن کے نام پر جو4 فیصد اقلیتوں کودیاجارہا ہے، اس میں سے بھی مسلمانوں کو حق نہیں مل پاتا، ایسے میں اسی 4 فیصد میں سے 1.10 کروڑ والی آبادی کے لنگایتوں کو بھی حصہ دینا پڑیگا۔ وزیر اعلیٰ سدرامیا نے مانو کہ مسلمانوں کے نیچے سے ایسی بلیڈ ماری ہے کہ اسے مسلمان گھوم کر دیکھ بھی نہیں سکتے۔ حالانکہ کانگریس کے سربراہان جن میں روشن بیگ، تنویر سیٹھ اور دیگر اقلیتی لیڈروں نے حکومت کوتنبیہ دی ہے کہ لنگایتوں کواقلیت میں شامل کرنے کے بعد مسلمانوں کے ساتھ حق تلفی نہ ہو، لیکن وزیر اعلیٰ سدرامیا نے اس سلسلے میں وضاحت نہیں دی ہے۔

غور طلب بات ہے کہ مسلمان اپنے ساتھ ہورہی ناانصافیوں کے تعلق سے آواز اٹھانے میں پوری طرح سے ناکام ہوچکے ہیں اور لنگایتوں کواپنے حصے میں سے حصہ دینے کیلئے خاموشی کے ساتھ تیار ہوچکے ہیں۔ اگر واقعی میں لنگایتوں کی فلاح وبہبودی کا معاملہ ہے تو حکومت کو چاہےے تھا کہ وہ پہلے اقلیتوں کے زمرے کیلئے پہلے ریزرویشن میں اضافہ کرتے، پھر اس کے بعد لنگایتوں کو بھی اقلیتوں میں شامل کرتے۔ لیکن یہاں مسلمانوں کی ضرورت کو اہمیت دئےے بغیرہی اپنی سیاست کو پکی کرنے کیلئے ریاستی حکومت نے لنگایتوں کوخوش کردیا ہے۔ افسوس صدافسوس کہ مسلمان اس ظلم کو بھی جھیل رہے ہیں۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔