مشک پوری کی ملکہ- علیم عاطف

مشرف عالم ذوقی
انسان ازل سے انسانی زندگی کے معنی تلاش کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے.انسان شنباسی کے باب میں ماضی و حال تک جنگوں کی تباہ کاری کی خوں چکاں داستانیں قید ہیں .سماجی و سیاسی سطح پر وحشت اور دہشت کا رقص قصّہ آدم کو لہو کی پچکاریوں سے رنگیں بنانے کے ہر جتن ہر انجام سے گزر چکا .ابھی بھی دیکھیں تو عالمی سطح پر ہیبت ناک اور خوفناک مناظر کے دریچے کھلے ہیں ..تخلیقانہ صلاحیتوں کے ذریعہ قصّے کہانیوں میں ایسے خون آشام منظروں کو سمیٹنا آسان نہیں .اگر اس خونی نظام ،جبر و استبداد ،وحشیانہ ظلم اور سیاست کے عریاں رقص کو ناول میں پیش کرنا ہو تو محض بیانیہ اسلوب کافی نہیں .فنتاسی ،علامت ،استعاروں کا بر محل اور خوبصورت استعمال نہ ہو تو کہانی یا قصّہ فقط حالات حاضرہ کی رپورٹنگ بن کر رہ جاتا ہے .. تمثیلی اور استعاری اسلوب، وقت اور اپنے سیاق و سباق کے حوالے سے جب ایک مکمل انسانی عھد سے گزرتا ہے اور پیہم تبدیلیوں کے منظر نامے پر شاہین کی طرح نظریں جمایے اپنے عھد کا فلسفہ پیش کرتا ہے ،تو نادر و نایاب حکایتیں سامنے آتی ہیں . ،بیانیاں کا رنگ سپاٹ اور کورا ہو تخلیقیت بے معنی اور بے رنگ ہو کلر رہ جاتی ہے …عاطف علیم کی کویی بھی تحریر اس سے قبل پڑھنے کا اتفاق نہیں ہوا تھا .مشک پوری کی ملکہ شکاریات کے حوالے سے شروع تا آخر ایک شاعرانہ پیغام ہے ،جسکے ہر لفظ میں ہزاروں معنی اور دلکشی کے سامان موجود ہیں ..یہاں ایک جنگل آباد ہے اور ہر سطر اس جنگل میں ہم اپنی لہو لہان دنیا کا عکس دیکھتے ہیں …اور سوچنے پر مجبور ہوتے ہیں ،کہ بظاھر کمزور نظر آنے والے اس دو پایا جانور نے ہماری دنیایا اس حسین جنگل کی آبرو کس حد تک لوٹ لی ہے ..گولیور س ٹریول میں جب گلیور گھوڑوں کی دنیا میں جاتا ہے تو گھوڑے اس کمزور مخلوق کو دیکھ کر قہقہہ لگاتے ہیں ..مشک پوری کی ملکہ کی الجھن بھی یہی ہے کہ آخر اس دو پاؤں کی کمزور مخلوق کا مسلہ کیا ہے ؟ جنگل اجاڑنا ،دہشت کے تخم بونا ، ہلاک کرنا ،ہنستے مسکراتے جنگل کے حسن کو داغدار کرنا ….یہاں انسانی روح فرقہ واریت اور تشدد کی علامت ہے ،مشک پوری کی ملکہ کا وجود تمام نوع انسانی کو مختلف رنگوں میں محسوس کرنے کے لئے ..ہر رنگ نرالا …مگر ہر رنگ انسان کی کمتری کو ظاہر کرتا ہوا ..مشک پوری کی ملکہ کا وجود اس جنگل کے لئے مثال لیکن یہ بھی حقیقت کہ دور ہوتی خوشبوؤں نے جنگل کے حسین رقص کو پھیکا کر دیا ہے ….

تبصرے بند ہیں۔