21 سالہ فلسطینی نرس رزان النجار کی شہادت

محمد وسیم

بیت المقدس کی آزادی کے لئے ظالم اسرائیل کے خلاف اب تک ہزاروں فلسطینی مسلمان شہادت دے چکے ہیں، اسرائیل اپنے ناپاک وجود سے لے کر اب تک ظلم کی بھیانک تاریخ رقم کر رہا ہے، فلسطین ملبے میں تبدیل ہو چکا ہے۔ فلسطینی مائیں اپنے کئی جاں باز شہزادوں کی قربانیاں دے چکی ہیں، اسرائیل اور اس کے حمایتی ممالک اگر یہ سوچتے ہیں کہ وہ بزورِ قوت فلسطینیوں کو ختم کر دیں گے تو یہ ان کی بہت بڑی بھول ہے۔ بیت المقدس کی آزادی اور فلسطینیوں کے جذبہء آزادی کو دنیا کی کوئی بھی طاقت ختم نہیں کر سکتی ہے۔ رمضان المبارک جیسے مہینے میں بھی ان ظالموں کے مظالم بند نہیں ہوتے۔ ستم بالائے ستم تو یہ ہے کہ زخمیوں کے علاج پر مامور 21 سالہ نرس رزان النجار کو بھی گولیوں کا نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔

21 سالہ فلسطینی مسلمان لڑکی رزان النجار کو اس وقت اسرائیلی اسنائپر (Sniper) نے گولیوں کا نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتار دیا جب وہ غزہ میں فلسطینی زخمی مظاہرین کے علاج میں مشغول تھیں، یہ بات یاد رہے کہ کسی بھی ملک میں Snipers کا استعمال بہت ہی اہم موقعوں پر کیا جاتا ہے۔ کیوں کہ ان کے نشانے چوکتے نہیں ہیں، اور ان کے نشانے ٹھیک اسی جگہ پر جا کر لگتے ہیں۔ 21 سالہ فلسطینی مسلمان نرس کو مارنے کے لئے اسرائیلی Sniper کا ہی استعمال کیا گیا، اسرائیل نے دہشت گردی کو بڑھاوا دینے اور فلسطینیوں کو قتل عام کے لئے ہر طرح کی طاقت کا انتظام کیا ہے، جسے وہ فلسطینی مسلمانوں پر بڑی بے دردی کے ساتھ استعمال کرتا رہتا ہے۔

 بیت المقدس کی آزادی اور فلسطینی سرزمین کو غاصب یہودیوں کے قبضے سے پاک کرنے کے لئے گزشتہ 70 سالوں سے فلسطینی مسلمان ظالم اسرائیل کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں، ان کے قدم ایک انچ بھی پیچھے کی طرف ہٹے نہیں ہیں۔ نہ ہی ان کے جذبے میں کوئی کمی آئی ہے۔ ایسی ہی ایک جرءت و بہادری کی مثال 21 سالہ فلسطینی نرس رزان النجار ہیں۔ جو دنیا کی پانچویں بڑی طاقت اسرائیل کی دفاعی قوت کی پرواہ کئے بغیر غزہ میں فلسطینی زخمی مظاہرین کے علاج کے لئے نکل پڑیں۔ مگر جھوٹے انسانیت کے دعوے داروں کا نورِ نظر اسرائیل نے رزان النجار کو گولیوں کا نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ حقوقِ انسانی کی تنظیمیں۔ جمہوری حقوق کے دعوے داروں اور عالمی میڈیا فلسطینی نرس کی شہادت پر خاموش ہے۔ کیوں کہ مرنے والی نرس مسلمان ہے۔

قارئینِ کرام !

21 سالہ فلسطینی مسلمان لڑکی رزان النجار نے ہمت و بہادری اور خدمتِ خلق کی اعلی  مثال قائم کر کے عارضی دنیا کو خیرباد کہہ کے ہمیشگی کی دنیا کی طرف سفر کر چکی ہیں، زیرِ نظر تصویر میں شہیدہ رزان النجار کی تصویر لوگوں نے اٹھا رکھی ہے، جو دنیا کو یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ خدمتِ خلق زمینی سطح پر جا کر انجام دی جاتی ہیں، جسے میں نے عبادت کی طرح ادا کیا ہے، جسے دنیا قدر کی نگاہوں سے بھی دیکھتی ہے، تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ان کی نماز جنازہ میں ہزاروں مسلمان شریک ہیں- آخر میں ہم فلسطینی ماؤں اور بہنوں کو سلام پیش کرتے ہیں کہ جب پوری دنیا بے غیرتی کی نیند سو رہی ہے تو وہ بیت المقدس کی آزادی کے لئے اپنے جگر گوشوں کو اللہ کی راہ میں قربان کر دینے کا عظیم جذبہ رکھتی ہیں.

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔