شمعِ محبت آپ جلا کر تو دیکھئے

مجاہد ہادؔی ایلولوی

شمعِ محبت آپ جلا کر تو دیکھئے
دشمن کو اپنے دل سے لگا کر تو دیکھئے

ہو جائے گا مرا ہوا خچر بھی زندہ پھر
ان کی طرح نماز بنا کر تو دیکھئے

باطل جھکے گا آپ کے قدموں پہ ایک دن
کشتی کو پہلے آپ جلا کر تو دیکھئے

پلکیں بچھا کے آپ کا سواگت کروں گا میں
میرے غریب خانے پہ آ کر تو دیکھئے

ہر برگِ گل پہ لکھی ہے میری ہی داستاں
تاریخ اس چمن کی اٹھا کر تو دیکھئے

آئیں گے جاں ہتھیلی پہ رکھ کر مدد کو ہم
اک بار ہم کو آپ بلا کر تو دیکھئے

راہِ نجات آج بھی مل جائے آپ کو
"سویا ہوا نصیب جگا کر تو دیکھئے”

ہادؔی محبتوں کا سماں آئے گا نظر
دیوار نفرتوں کی گرا کر تو دیکھئے

تبصرے بند ہیں۔