ہاتھ پر ہاتھ دهرے سوچ میں بیٹها کیا ہے محمد عثمان اعظمی 9 جولائی، 2018 ہاتھ پر ہاتھ دهرے سوچ میں بیٹها کیا ہے ہو نہ تدبیر تو تقدیر کا شکوہ کیا ہے