آقا کے شہر میں ہی مری صبح و شام ہو
مجاہد ہادؔی ایلولوی
آقا کے شہر میں ہی مری صبح و شام ہو
طیبہ کے زائرین میں میرا بھی نام ہو
۔
روئے مبارک آپ کا کتنا حسین تھا
لگتا تھا سب کو ایسا کہ ماہِ تمام ہو
۔
سب کچھ لُٹا بھی سکتا ہے دینِ حنیف پر
سرکار کا اگرچہ وہ ادنی غلام ہو
۔
ذکرِ رسول سے جسے ملتا سکون ہے
عرشِ بریں سے اس پہ خدایا سلام ہو
۔
ربُّ العُلی سے طیبہ کے زائر کی ہے دعا
ایسا قیام دیدے کہ جس میں دوام ہو
۔
کچھ دن مرے نصیب میں خالق ہو ایسے بھی
"مکہ میں صبح ہو تو مدینے میں شام ہو”
۔
آقا پہ خود کو ہادؔی نے اتنا مٹایا ہے
اوروں سے جیسے دل کو لگانا حرام ہو
تبصرے بند ہیں۔