آوازۂ لفظ و بیاں

مبصر: فخرالدین عارفی

(محمد پور، شاہ گنج، پوسٹ آفس مہندرو۔ پٹنہ، بہار)

 محمد ثناء الہدیٰ قاسمی کی ایک کتاب ” آوازہء لفظ و بیاں ” آج ہی مجھے ملی ہے۔ مفتی صاحب کی کوئی نصف درجن کتابیں مجھے گزشتہ چند ماہ میں ملی ہیں۔ مفتی صاحب بہت مصروف انسان ہیں، پھر بھی وہ ادب کے لیےء اتنا وقت کیسے نکال لیتے ہیں ؟اس بات پر مجھے بہت حیرت ہوتی ہے۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ مصروف لوگ ہی دنیا کو مصروف رکھتے ہیں۔ میرے خیال میں مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی صاحب کی انگلی ہمیشہ وقت کی نبض پر ہوتی ہے۔ وہ وقت کی اہمیت اور اس کی قدرو قیمت خوب جانتے ہیں۔ یہ بہت بڑی بات ہے۔  اس بڑی بات سے مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی صاحب بھی اچھی طرح واقف ہیں۔

مذکورہ بالا کتاب کی اہمیت اور افادیت میرے لیےء اس لیےء بھی بہت بڑھ جاتی ہے کہ اس کتاب کے آخری فلیپ پر مفتی صاحب نے اس خاکسار کی تحریر کو جگہ دی ہے اور "حرف چند ” میں اس خاکسار کے لیےء بھی چند قیمتی جملے قلم بند کیےء ہیں۔ اس عنایت خاص کے لیےء میں مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی صاحب کا از حد ممنون و مشکور ہوں۔

مذکورہ بالا کتاب دراصل مذہبی،ادبی،تعلیمی اور  تاریخی کتابوں ں پرمفتی صاحب کے قیمتی پیش لفظ،تقریظ،تاثرات تبصرے اور عملی تنقید پر مشتمل  نگارشات  کا  بیش قیمت تازہ ترین مجموعہ ہے، جس کی اشاعت کے لیےء مالی تعاون "اردو ڈائریکٹوریٹ حکومت بہار نے پیش کیا ہے۔ جس کے لیےء اردو ڈائرکٹوریٹ کے ساتھ ساتھ جناب احمد محمود بھی مبارک باد کے مستحق ہیں جو فی الوقت اردو ڈائریکٹوریٹ کے فعال اور متحرک سربراہ ہیں۔ کتاب میں 304 صفحات ہیں اور قیمت صرف 300 روپےء ہے۔ سال اشاعت 2022 ہے اور یہ کتاب ” دی پرنٹو اسٹیشنری دریا پور، سبزی باغ پٹنہ سے شائع ہوئ ہے۔ اب پٹنہ میں بھی اچھی، عمدہ اور خوب صورت کتابوں کی اشاعت ممکن ہے یہ کتاب اس بات کی تصدیق و توثیق کرتی ہے۔ اس کتاب کو مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی صاحب نے مختلف ابواب میں تقسیم کردیا ہے۔ پہلا باب مذہبی نوعیت کی کتابوں پر تبصرے  کے لیےء وقف کیا گیا ہے۔  اس باب میں 55 کتابوں پر مفتی صاحب کی تحریریں  جمع کی گئ  ہیں۔ ساری کتابیں  اہم اور ہماری روز مرّہ کی زندگی سے متعلق  ہیں۔ یہ کتابیں  سب کی سب مذہبی موضوعات پر تحریر کی گئ ہیں۔ چند اہم کتا بچوں کے نام درج ذیل ہیں

مساجد کی شرعی حیثیت اور ائمہ کرام کی ذمہ داریاں، مسائل صوم و رمضان، درس حدیث، خطبات جمہ، شراب ایک تجزیاتی مطالہ، قرآن کریم کا تاریخی معجزہ، ازدواجی زندگی اور حجاب کے فوائد اور بے حجابی کے نقصانات وغیرہ۔ ۔۔۔

باب دوم ادبی کتا بوں پر تبصرے  کے لیےء قائم کیا گیا ہے۔ اس باب میں ادب کی مختلف اصناف پر تصنیف کی گئ کتا بوں کے تعلق سے تاثراتی مضامین قلم بند کیےء گےء ہیں۔ بعض اہم ادبی شخصیتوں کی ادبی خدمات پر بھی بھر پور روشنی ڈالی گئ ہے۔ جن میں انوار قمر کا نام خاص اہمیت کا حامل ہے۔  ان تبصروں میں ملک کی مختلف اہم ریاستوں کی ادبی سرگرمیوں اور سمت و رفتار پر بھی اطمینان بخش گفتگو کی گئ  ہے۔

باب سوم کا تعلق تاریخی کتابوں سے ہے  جبکہ باب چہارم  تعلیم اور تعلیمی سرگرمیوں سے متعلق کتا بوں کے تبصروں پر مشتمل ہے  ۔

کتاب میں میرے چھوٹے بھائی پروفیسر صفدر امام قادری کا ایک دیباچہ ” مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی : مبصر کی حیثیت سے ” کے عنوان سے شریک اشاعت ہے۔ یہ مضمون 7 صفحات پر مشتمل ہے اور برادرم صفدر امام قادری نے بعض اہم نکات کا اچھا تجزیہ کیا ہے۔

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی کی تحریریں اس لیےء بھی بہت اہم ہوجاتی ہیں کہ موصوف کم از کم تین زبانوں عربی، فارسی اور اردو پر قدرت رکھتے ہیں۔ اس کتاب کے نام میں بھی مفتی صاحب نے اس بات کا خاص خیال رکھا ہے کہ عرب کی خوشبو کے ساتھ ساتھ عجم کا رنگ و آہنگ بھی اہل ہند تک پہونچے اور "ریختہ ” کی روحانیت میں بھی اضافہ ہو۔ اس خوب صورت احساسات و جذبات کی خوب صورت آمیزش کا نادر نمونہ پیش کرنے پر میں مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی صاحب کو اپنے دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارک باد دیتا ہوں۔

تبصرے بند ہیں۔