آپ کا رمضان کیسے گزرے گا؟

مولانا محمد کلیم اللہ حنفی
ایک سفر سے واپسی تھی سحری کا وقت قریب تھا ہم نے لاہور کے ایک ہوٹل کی راہ لی۔لیکن مت پوچھیے کہ ہمارے ساتھ کیا ہوا ؟زندہ دلان لاہور کے ایک’’ لاہوریے‘‘ نے ہمیں ’’ٹھگ‘‘ لیا۔ ایک روٹی ،چائے کا کپ اور چنے کی ہاف پلیٹ کا بل مبلغ دو سو روپے ہمیں تھمایا۔ یقین جانیے کہ سحری کے ٹھنڈے وقت میں ہمیں پسینے چھوٹ گئے۔ خدارا ! اتنی مہنگائی ؟؟ قبولیت کا وقت تھا ہم نے حکمرانوں کو صلواتوں کے نذرانے پیش کیے اور وہاں سے چل دیے۔
تقریبا دو گھنٹے کی مسافت کے بعد ہم گھر داخل ہو چکے تھے ، نماز پڑھی اور سونے کی تیاری شروع کر دی۔ سفر کی تھکان نے برا حال کیا ہوا تھا۔ نیند کی آغوش میں سر رکھ کر سو گئے۔ موسم قدرے ٹھنڈا تھا۔ ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ بجلی چلی گئی۔ ہم بھی ضدی بچے کی طرح سوئے رہے کہ ابھی آ جائے گی۔ لیکن: ایں خیال است و محال است وجنوں
پھر ذہن میں آیا کہ ہم اس وقت پاکستان میں ہیں اور آج یکم رمضان ہے اس لیے بجلی آنے کی توقع رکھنا فضول ہے۔ 7:30سے 12:00تک ہم اسی کشمکش میں رہے کہ ابھی آئی۔ پھر خیر آدھ گھنٹے کے بعد یعنی 30:12پر پنکھے کے پروں نے ہماری قسمت کی طرح گھومنا شروع کیا۔ بمشکل 15منٹ گزرے ہوں گے کہ بجلی نے اپنا رخت سفر باندھنا اور ملک عدم کو کوچ کر گئی۔ اس وقت سے لے کر اب تک مسلسل لوڈشیڈنگ کے مزے لوٹ رہے ہیں۔اپنی تحریر کے لکھے ہوئے الفاظ پسینے کی وجہ سے ایسے مٹ رہے ہیں جیسے توبہ کی وجہ سے گناہ مٹ جاتے ہیں۔
میرے عزیز ہم وطنو!آ پ کو پتہ ہے کہ اس بار رمضان کیسے گزرے گا؟ آپ نے مختلف اخبارات پر مضامین دیکھے ہوں گے جہاں لکھا ہوتا ہے کہ’’رمضان کیسے گزاریں ‘‘؟یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ کیسے گزاریں ؟ لیکن اس سے بڑھ کر یہ سوچنا ہوگا کہ اس بار رمضان کیسے گزرے گا؟
چنانچہ اگر آپ ایسے صوبے میں رہتے ہیں جہاں تبدیلی آ چکی ہے تو پھر رات آپ نے مشاہدہ کر لیا ہوگا کہ تراویح کے اوقات میں آپ پسینے سے شرابور تھے۔ اللہ ہمیں کل کی شرمندگی کے پسینے سے محفوظ رکھے۔ آپ منتظر رہیں کہ رمضان کے باقی دنوں میں بھی آپ کو اس طرح کی باتوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ سحر وافطار اور دن کا اکثرحصہ بغیر بجلی کے گزارنا ہوگا۔
اگر آپ خادم اعلی پنچاب کے صوبے کے رہائشی ہیں تومزید آئندہ دو رمضان المبارک یعنی 2018تک آپ کو جنریٹر ، یو پی ایس ، سولر سسٹم سے کام چلانا ہوگا۔ان شاء اللہ میاں صاحب مسلسل کوشش میں لگے ہوئے ہیں اپنے صوبے کے عوام کو بجلی کی سہولیات پہنچانے کی۔ بس ذرا ک صبر اور۔
اور خیر سے آپ کا اگر صوبائی رشتہ جناب قائم علی شاہ سے استوار ہے تو پھر تو گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ شاہ صاحب جونہی آنکھ کھولیں گے آپ کی حالت دیکھ کر شاہی فرمان صادر فرمائیں گے اور آپ کے تمام مسائل دنوں میں حل ہو جائیں گے۔ خدانخواستہ اگر اس دور حکومت میں نہ بھی ہوا تو آپ دل چھوٹا نہ کریں آئندہ دور حکومت میں تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔
بالفرض آپ بلوچوں کی سرزمین کے باسی ہیں پھر چند سال مزیدآپ کو آفات و بلیات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ خیر اتنا بھی پریشان ہونے کی چنداں ضرورت نہیں۔اگر آپ دلی طور پر پریشان ہیں تو جلدی کریں بازار جائیں شہر کے ہر چوک پر لگے پینا فلیکس دیکھیں ، مقامی انتظامیہ کے احترام رمضان کی بابت فرامین آپ کو جلی حروف میں نظر آئیں گے انہیں دیکھ کر اپنے آپ کو حوصلہ بخشیے۔ اور پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ کے فارمولے پر عمل پیرا ہو جائیں۔اخبارات اٹھائیں اور پرائس کنٹرول کمیٹیوں کی بہترین کارکردگی پر نگاہ ڈالیں آپ کو دلی سکون حاصل ہوگا۔.

تبصرے بند ہیں۔