اب حقیقت کا ہوں نہ خواب کا میں
افتخار راغبؔ
اب حقیقت کا ہوں نہ خواب کا میں
منتظر آپ کے جواب کا میں
…
ربط میں بھی حساب اُن کا کام
اور قائل ہوں بے حساب کا میں
…
سرد مہری کا ہے لحاف اُن پر
کیا کروں اپنے اضطراب کا میں
…
جو محبت کے نام ہے منسوب
اک ورق ہوں اسی کتاب کا میں
…
وہ مرے التفات سے نالاں
لوحِ مشق اُس کے اجتناب کا میں
…
متن رودادِ عشق کا راغبؔ
یا خلاصہ جنوں کے باب کا میں
…
بدرِ بے داغ گو نہیں راغبؔ
عکس فیضِانِ آفتاب کا میں
تبصرے بند ہیں۔