اب حقیقت کا ہوں نہ خواب کا میں

افتخار راغبؔ

اب حقیقت کا ہوں نہ خواب کا میں

منتظر آپ کے جواب کا میں

ربط میں بھی حساب اُن کا کام

اور قائل ہوں بے حساب کا میں

سرد مہری کا ہے لحاف اُن پر

کیا کروں اپنے اضطراب کا میں

جو محبت کے نام ہے منسوب

اک ورق ہوں اسی کتاب کا میں

وہ مرے التفات سے نالاں

لوحِ مشق اُس کے اجتناب کا میں

متن رودادِ عشق کا راغبؔ

یا خلاصہ جنوں کے باب کا میں

بدرِ بے داغ گو نہیں راغبؔ

عکس فیضِانِ آفتاب کا میں

تبصرے بند ہیں۔