اب کہاں تیری ردائے شب بخیر
افتخار راغبؔ
اب کہاں تیری ردائے شب بخیر
شب کہاں گزرے گی میری اب بخیر
…
عادتاً بھی مسکرا دیتا ہوں میں
مسکرانے کا نہیں مطلب بخیر
…
اک تڑپ ہی تو متاعِ زیست ہے
اک تڑپ دل میں رہے یارب بخیر
…
ایک صدقہ ابتدا میں اور ایک
گھر پہنچ جاتا ہوں واپس جب بخیر
…
گوشوارہ عشق کا خاموش ہے
بن تمھارے رہ سکا ہوں کب بخیر
…
دوسروں پر جو لٹاتے ہیں دعا
دل رہیں خوش حال اور وہ لب بخیر
…
جانے کس دن تک تڑپنا ہے ہمیں
جانے کب گزرے ہماری شب بخیر
…
اک طرف راغبؔ سلامت حوصلہ
اک طرف ظلم و ستم کا ڈھب بخیر
تبصرے بند ہیں۔