اترپردیش مدرسہ بورڈ کا امتحان یا دین کے ساتھ کھلواڑ؟

محمد اشرف اصلاحی

مکرمی!

اترپردیش مدرسہ بورڈ کا امتحان 25 اپریل سے شروع ہوکر کل اختتام کو پہونچا۔کئ لاکھ طلبہ نے حصہ لے کر بڑے ہی سہولیات کے ساتھ اس دفعہ امتحان دیا۔ایک طرف جہاں پچھلی دفعہ کی طرح کالجوں میں سینٹر بنایا گیا وہیں نقل سے کچھ حد تک پاک بھی رہا۔مگر کچھ خامیاں بھی رہیں جنہیں مدرسہ بورڈ زمہ داروں کو آئندہ کے لئے سدھارنا بہت ضروری ہے۔ایک طرف جہاں ہزاروں مدارس سے تعلق رکھنے والے طلبہ و طالبات رہتے ہیں تو وہیں افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ایسے بھی طلبہ ہوتے ہیں جو مدرسہ تو چھوڑیئے اپنا نام  بھی صحیح سے نہیں لکھ پائیں گے۔ایسے بھی طلبہ ہوتے ہیں جو کبھی مدرسہ کارخ کیا ہے اور نہ ہی ان کو یہ معلوم یے کہ مدرسہ کے معنی کیا ہیں ؟

 ان حضرات کے ہاتھوں میں قران وحدیث اور فقہ کے سوالات کےپرچہ دینا دین کے ساتھ کھلواڑ نہیں تو اور کیا ہے؟بسا اوقات ان کی زبان سے سننے کو ملتا ہے کہ سوال کا جواب جو سمجھ میں لکھ دو نمبر اتنا ہی ملے گا جتنا بقیہ کو ملے گا۔کچھ طلبہ وہیں دوسروں سے تھوڑا لکھوا لیتے ہیں تو کچھ فحش گانے،عشق و محبت کی داستان تو کچھ اپنے گھر و آس پاس ہونے والے واقعے کو قران و حدیث سے آئے سوال کے جواب میں قلم بند کر کاپی بھرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔سونے پر سہاگہ یہ کہ ممتحن بھی ان قران و حدیث کے سوال پر غلط جوابات دینے والے کو خوب نمبرات سے نوازتا ہے اور جو جتنا زیادہ غلط لکھتا ہے اس کے نمبرات بھی اتنے ہی زیادہ آتے ہیں ۔اور جب رشوت و چاپلوسی کے ذریعہ یہی حضرات کسی عہدے پر فائز ہوتے ہیں تو طلبہ کے مستقبل کے ساتھ کھواڑ کرتے ہیں ۔حالانکہ مدرسہ بورڈ کے ذمہ داروں کو اس کا علم بھی ہوتا ہے اس کے باوجود ان حضرات کا داخلہ لینے سے گریز نہیں کرتے ہیں آخر کیوں ؟

آخر کیا وجہ ہے کہ سب کے نمبرات یکساں ہوتے ہیں ؟ آخر کیا وجہ ہے کہ صحیح و غلط لکھنے والے کے درمیان کوئ فرق نہیں رہتا؟ ممتحن کیوں نہیں جوابات چیک کر نمبرات دیتے ؟ ہمنسوچنے پر مجبور ہیں ں کہ ممتحن بھی اسی طرح اس عہدہ پر فائز ہوئے ہوں گے تبھی ایسی سستی و غیر زمہ دارانہ فرض کی ادائیگی انجام دیتے ہیں ۔

مدرسہ بورڈ کے زمہ داران کا ان تمام باتوں کے علم ہونے کے باوجود خاموش رہنا دین کے ساتھ کھلواڑ نہیں تو کیا ہے ؟

مدرسہ بورڈ کے رجسٹرار و اعلی زمہ داروں سے درخواست ہے کہ ان سب باتوں پر غور کرتے ہوئے آئندہ ایسی غلطی کرنے سے پرہیز کریں ۔اور ایسا لائحہ عمل بنائیں جس سے انہیں طلبہ و طالبات کا داخلہ لیا جائے جو مدارس سے تعلق رکھتے ہوں ۔ورنہ دن بدن تعلیم و مدرسہ بورڈ کا معیار گرتا جائے گا۔اور وہ دن دور نہیں جب مدرسہ کے طلبہ داخلہ لینے سے گریز کریں گے۔

تبصرے بند ہیں۔