اتنی رنجش اتنا کینہ
عبدالکریم شاد
غم کھانا اور آنسو پینا
ہم نے سیکھ لیا ہے جینا
…
ہم نے دیکھا سب کا سینہ
"اتنی رنجش اتنا کینہ”
…
بات شرافت کی کرتا ہے
ایک سے بڑھ کر ایک کمینا
…
دیکھ کے میری چشم بے خوف
آتا ہے قاتل کو پسینہ
…
عشق کی منزل سہل نہیں ہے
کوہ گراں ہے زینہ زینہ
…
کوئی یونس آ بیٹھا ہے
لرزاں ہے جو دل کا سفینہ
…
آئینہ ثابت کرتا ہے
کون ہے اندھا کون ہے بینا
…
مجھ پر کس کا حق تھا ایسا
مجھ کو مجھ سے کس نے چھینا
…
شغل یہی ہے دیوانوں کا
اپنا گریباں پھاڑ کے سینا
…
دائیں ہاتھ میں پکڑی تسبیح
تھاما بائیں ہاتھ سے مینا
…
شاد! شریفوں کی عادت ہے
دھوکے کھانا غصہ پینا
تبصرے بند ہیں۔