اجازت ہو جسارت کر رہا ہوں

مقصود عالم رفعتؔ

اجازت ہو جسارت کر رہا ہوں

غزل اک پیش خدمت کر رہا ہوں

میں عاشق ہوں محبت کر ریا ہوں

زمانے سے بغاوت کر رہا ہوں

شریعت کی حفاظت کر رہا ہوں

جکومت سے عداوت کر رہا ہوں

محبت فعل ہے گر احمقانہ

چلو میں یہ حماقت کر رہا ہوں

جھکانا سر نہ تم باطل کے آگے

مرے بچو! وصیت کر رہا ہوں

یہی تو باطلوں کو کھل رہا ہے

میں حق گو کی حمایت کر رہا ہوں

دکھاتا ہوں میں رستہ قوم کو جب

وہ کہتے ہیں سیاست کررہا ہوں

شریعت میں خلل کیوں ڈالتی ہے

عدالت کی مذمت کررہا ہوں

یہ سر کٹ جائے تو کٹ جائے رفعت

میں سچ کہنےکی جرات کررہا ہوں

تبصرے بند ہیں۔