احساسات – دل خراش تصویر

عزیر احمد

بسا اوقات میں سوچتا ہوں کہ لکھنا بند کردوں …کیونکہ لکھنے والے بہت سارے لوگ ہیں …میرے لکھنے نہ لکھنے سے کچھ نہیں ہوگا…نہ دنیا میں تبدیلی آ جائے گی، نہ مسلمانوں کو قوت گویائی عطا ہوجائے گی، نہ وہ ظلم کے خلاف آواز اٹھانا شروع کردیں گے، نہ ان کی مصلحت کی قبا چاک ہوگی، لکھنے سے بہت دور ہونے کی کوشش کرتا ہوں، اس بے حس اور بے بس دنیا میں میں بھی گم ہوجانا چاہتا ہوں، جہاں سوچوں کی پرواز صرف اپنے مفادات، اپنی خوشیوں اور اپنے گھر والوں تک محدود ہے، جہاں اپنی خواہشات اور اپنے معاملات ہیں، جہاں ایک روشن مستقبل کی آس، ایک اچھے گھر  کا خواب ہے، لیکن اچانک جب اس طرح کی تصویریں سامنے آتیں ہیں، تو سوچوں کے سارے گھروندے ٹوٹ جاتے ہیں، جذبات میں تلاطم پیدا ہوجاتا ہے، زندگی بے مقصد اور بیکار سی معلوم ہونے لگتی ہے، مجھے لگنے لگتا ہے اگر میں نے اس ظلم و بربریت کے خلاف نہیں لکھا، تو میں بھی ظالم بن جاؤں گا…کیونکہ ظلم کے خلاف آواز نہ اٹھانا بھی ظلم ہے….نتیجۃ قلم اٹھانے پہ مجبور ہوجاتا ہوں …سوچتا ہوں ظلم کی داستان ضرور بیان کروں ….تاکہ آنے والا مؤرخ یہ نہ لکھے کہ جب شام میں بچے مررہے تھے، تب مسلم نوجوان اپنی زندگی انجوائے کرنے میں مست تھے، جب غموں، دکھوں، آہوں، اور سسکیوں کی داستان رقم کی جارہی تھی، تب ہمارے نوجوان اس کے خلاف آواز بلند کرنے کے بجائے زلفوں، غازوں، اور چوڑیوں پر شاعری کررہے تھے….اس کی مذمت کرنے کے بجائے خاموش تھے، زبانوں پہ تالے لگا رکھے تھے….میں سوچتا ہوں کہ ایک ایک کو اس چیختی تصویر سے واقف کراؤں …اس عالمی سازش کو بیان کروں جس کے نرغے میں پھنس کر ملک شام کھنڈر بن چکا ہے…جس کے بچے کبھی ساحلوں پہ مرتے ہیں …کبھی بموں کی زد میں آکے دم توڑتے ہیں …اور مہذب دنیا بڑے آرام سے چین کی نیند لے رہی ہے….ان کے کانوں پہ جوں تک نہیں رینگتی….حالانکہ یہی وہ لوگ ہیں جو جانوروں کے مرنے پہ بھی مگرمچھ کے آنسو بہاتے نظر آتے ہیں، مگر خون مسلم پہ سیاست کرتے ہیں …ایران، چین، امریکا اور روس نے اپنی پالیسیوں سے ملک شام کو جہنم بنا ڈالا…ایک طرف اس کو کھنڈرات کے شہر میں تبدیل کردیا، دوسری طرف اسلامک اسٹیٹ کا عذاب مسلمانوں پر مسلط کردیا…ایک جانب سنیوں کا قتل عام بھی کیا…دوسری جانب پوری دنیا میں ان کو مطعون بھی کیا…انہیں کا خون بہایا…انہیں کو دہشت گرد قرار دیا….ایک تیر سے دو کام کئے…سنیوں کی پوری آبادی تباہ کردی، لاکھوں لوگوں کو قتل کردیا…اربوں کھربوں کا نقصان کیا….لوگوں کو ملک چھوڑنے پہ مجبور کیا….اور دوسری طرف پوری دنیا میں اسلام کو بدنام کردیا…اس پہ ایک بار پھر سے پوری شدت کے ساتھ دہشت گردی کا لیبل چسپاں کردیا….اور عرب ممالک میں ایران کی خارجہ پالیسی، اس کی دخل اندازی، اور اس کے اثرات کو مزید بڑھاوا دیا..

اس میں کوئی شک نہیں کہ عالمی طاقتیں ملک شام میں شطرنج کا کھیل کھیل رہی ہیں ..اور لوگ اپنی چالوں کے ذریعہ ایران کو مضبوطی عطا کررہے ہیں، کیونکہ انہیں ایران والے اسلام سے کوئی خطرہ نہیں، وہ بھی جانتے ہیں کہ رافضیت، عیسائیت اور صیہونیت کے مترادف ہے.

ظالم و جابر، بدبخت بشار الاسد کی حکومت بچانے کے لئے جس طرح شیعہ ملیشیا، حزب اللہ اور پاسداران انقلاب نے کام کیا وہ کسی سے مخفی نہیں، اس کے ساتھ ہی ایران نے جس طریقے سے روس اور چین کا سہارا لے کر لوگوں کا قتل عام کیا اس سے ہر کس و ناکس بخوبی واقف ہے…روس کے لڑاکو جہاز ایران کے ہوائی اڈوں سے اڑان بھرتے ہیں ..اور داعش کا نام لیکر آن کی آن میں بھری پری بستی کو خاک و خون میں نہلا دیتے ہیں، کبھی کبھی انہیں خاک و خون سے لتھڑی اس طرح کی تصویریں سامنے آتیں ہیں، پھر بھی ظالموں کا دل نہیں پسیجتا…

داعش بھی شطرنج کے بساط کا ایک مہرہ ہے، اور اس کے خلاف جنگ ایک بہانہ، اور اس بہانہ کی آڑ میں بے قصور مسلمان مارے جارہے ہیں، عصمتیں لوٹی جارہی ہیں، بچوں کا مستقبل تباہ کیا جارہا ہے، ورنہ جو طاقتیں آسمان سے زمین پر رینگنے والے کیڑوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، کیا وجہ ہے کہ وہ صرف چند ہزار پاگلوں کے سامنے بے بس نظر آتے ہیں …

یاد رہے داعش کے افکار و نظریات تخریبی ہے، ان میں سے بیشتر ایسے ہیں جن کو اسلام کے بارے میں ذرہ برابر بھی علم نہیں ہے جیسا کہ بہت سارے رپورٹوں میں واضح ہے، ان کو پیچھے پوری عالمی طاقت کام کررہی ہے، اس کے ذریعہ اسلام کو بدنام کرنے کا کام آسان ہوگیا ہے، میں ان کے بارے میں دو باتیں کہنا چاہوں گا ایک یہ کہ یا تو وہ مسلمان نہیں ہے، انہیں اسلامی لباس پہنایا گیا پوری دنیا میں مسلمانوں کی شخصیت مسخ کرنے کے لئے، دوسرے یہ کہ اگر وہ مسلمان ہیں تو اپنے افکار و نظریات کی روشنی میں وہ خوارج ہیں، ان کا اسلام سے کوئی لینا دینا نہیں، اور مسلمانوں کو ان سے براءت کا اظہار کرنا ضروری.

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔