اداسیوں کو بھی بھاگیا کوئی

جاتے جاتے مسکرا گیا کوئی
اداسیوں کو بھی بھاگیا کوئی
چھیڑ کر دل کے تاروں کو
عجیب نغمہ سناگیا کوئی
چھوڑ کر ا ک کسک دل میں
دیوانا مجھ کو بناگیا کوئی
تنگ رستے سے چور نظروں کے
روح تک وہ چلاگیا کوئی
میں نے جب بھولنے کی کوشش کی
جھٹ نکل کے تصور سے آگیاکوئی
نیند میں بھی خوابوں میں رہتاہے
خواب تک کو چرا گیا کوئی
عارؔفی ناؤ کیسے نکلے گی ؟
کس بھنور میں پھنساگیا کو ئی

تبصرے بند ہیں۔