اردو

مقصود اعظم فاضلی

کرے گا کوئی بھلا کیا بیان اردو کا
کہ لفظ لفظ ہے خود ترجمان اردو کا

وطن اگرچہ ہے ہندوستان اردو کا
اسیرِ دام ہے لیکن جہان اردو کا

ہزار لہجہ سہی دھان پان اردو کا
مگر ہے جسم بہت سخت جان اردو کا

زمانہ لیتا رہا امتحان اردو کا
مگر جھکا نہ کہیں آسمان اردو کا

نئے زمانہ کے شانہ بشانہ چلتی ہے
جواں ہے حوصلہ پیاری زبان اردو کا

زبانیں صفحہ ء ہستی سے مٹ گئیں کتنی
مگر بڑھا چلا جاتا ہے مان اردو کا

یہ اپنے نغموں سے رس گھولتی ہے کانوں میں
یونہی نہیں ہے جہاں قدردان اردو کا

وہاں وہاں ہوئی تہذیب کی عملداری
جہاں جہاں بھی ہے پہونچا نشان اردو کا

گھلی ہوئی ہے تلفظ میں اس کے شیرینی
فدائی کیوں نہ ہو پیر و جوان اردو کا

جو پیش پیش رہے اردو دشمنی میں سدا
وہ آج سیکھنے نکلے ہیں گیان اردو کا

ستم ہے یہ کہ نوازا ہے جن کو اردو نے
وہی وصول رہے ہیں لگان اردو کا

اکھاڑ پھینکا ہے انگریز کے قدم جس نے
یہ کارنامہ ہے میری زبان اردو کا

ولی سے میر تک اقبال سے ہے اعظم تک
بہت وسیع مرا خاندان اردو کا

تبصرے بند ہیں۔