اسلام راہِ نجات وراہ امن وسلام 

ملیحہ تقدیس

(عالمہ ثالثہ، جامع ریاض الصالحات)

دور حاضر میں ہر لمحہ وحشت ودہشت کی کہانی لے کر آرہا ہے، ظلم وبربریت کی ایک نئی داستاں سنارہا ہے، بچہ، بوڑھا، جوان ہو یا بزرگ، مرد ہو یا عورت انسان ہو یا حیوان ہرکوئی پریشان ہے، ایسے دور میں امن وسلامتی وہ بہترین قیمتی مایہ اور لفظ ہے جس کی تلاش ہر شخص کو ہے، کوئی شخص ایسا نہیں جس کو اس کی تلاش نہ ہو، ہر کوئی اپنے طریقے سے امن وسلامتی کوتلاش کررہا ہے، لیکن نہ یہ پہاڑوں کی وادیوں میں ہے، نہ سمندر کی گہرائیوں میں ، آرام دہ گھروں میں ہے، نہ گرم گرم کھانے میں نہ مال ودولت میں ہے، نہ عزت ودولت میں ، نہ عیش وعشرت میں ہے، نہ اولاد کثیر میں ہے۔

انسان نے اس کو صحراؤں میں ڈھونڈا، کئی ریگستانوں کی خاک چھانی، کارزاروں کو اپنا مسکن بنایا، لیکن امن انہیں نصیب نہ ہوسکا، جی یہ بات واضح ہے کہ امن اور سلامتی ان چیزوں میں نہیں تو انسانی دماغ خود بخود یہ بات سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ جب سلامتی وامن ان تمام چیزوں میں تو پھر امن کہاں ہے آخر؟

جب انسان اسلام کا مطالعہ شروع کردیتا ہے تو اس کو اپنے اس سوال کا جواب دھیرے دھیرے تسلیم کرنا شروع کردیتا ہے، اس کو اس بات کا احساس ہوجاتا ہے، امن وسلامتی اور راہِ نجات اس دنیا میں کہیں نہیں ۔

 انسان اس کی خاطر مذاہب کا مطالعہ کرتا ہے، لیکن وہ ان مذاہب میں امن وسلامتی جیسی قیمتی چیز نہیں نہیں پاسکتا تو پھر اور مطالعہ اور فطرت کی آواز پر امن وسکون کے لئے اسلام کی طرف رجوع کرتا ہے، جب وہ اسکا مطالعہ کرتا ہے تو اسے اپنے سوال کا جواب ملنا شروع ہوجاتا ہے، اس کو اس بات کا وثوق کے ساتھ احساس ہوجاتا ہے کہ امن تو صرف اور صرف اسلام میں ہے، سلامتی کا راستہ تو صرف اسلام کا راستہ ہے، انسانی زندگی کی نجات اسلام میں منحصر ہے، امن وسلامتی کا مسکن اسلام، نجات کا ذریعہ صرف اسلام ہے، سلامتی کی جگہ صرف اسلام ہے، امن وسلامتی صرف اسی شخص کے پاس موجودجو ہے جو قبول اسلام کرے۔

اور یہ حقیقت ہے کہ اسلامی نظام کے نفاذ کے ذریعہ امن وسلامتی کوقائم کیاجاسکتا ہے، یہی وہ راہ ہے جس پر چل کر نجات فی الدنیا والآخرۃ ممکن ہے، یہی وہ طریقہ ہے جیسے اپنا کر محبت اور امن وشانتی کو بانٹا جاسکتا ہے، اور یہی وہ دین ہے جسے قبول کر کے امن وسلامتی کو برقرار رکھاجاسکتا ہے اوراسی چمن میں امن وسلامتی کے اعلی وافضل پھول کھلتے ہیں ۔

عام طور پر انسانی دماغ میں یہ سوال پروان چڑھتاہے کہ امن وسلامتی کا منبع ومرجع اور ماوی اور جائے سکونت صرف اسلام میں ہی کیوں ہے ؟ دوسرے مذاہب میں آخر اس امن وسلامتی کا وجود کیوں نہیں ؟ تو اس کا جواب صرف اور صرف یہ ہے کہ اسلام میں بہت سی خوبیاں ایسی ہیں جس کی وجہ سے امن وسلامتی صرف اسی مذہب میں موجود ہے اور اس لئے یہی راہ نجات ہے۔

دین اسلام میں امن وسلامتی کی سب سے بڑی بنیادی وجہ مساوات ہے اور ظاہر ہے کہ جب مساوات کسی معاشرے، شہر یا ملک میں قائم ہوجائے تو یہ بات ناممکن ہے کہ وہاں امن قائم نہ ہو، اور وہاں کے شہری سلامت نہ رہیں ، انسان کاحظیرہ اسلام میں داخل ہونا اس کے جان اور اس مال کی حفاظت کا سبب بنتا ہے، واضح ہے کہ ایک مسلمان شخص اپنے مسلمان بھائی کو پریشان کس طرح کرسکتا ہے، اور جب ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو پریشان نہیں کرے گا تو ظاہر ہے کہ فضا اور حالات پربھی اس کا خوشگوار اثر ہوگا، یہی وجہ ہے کہ اسلام امن وسلامتی والا مذہب کہلاتا ہے۔

  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری زندگی امن وسلامتی کی محافظ، مساوات کی قدر واہمیت سے عبارت ہے، حتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری خطبہ بھی اس امن وسلامتی کی تعلیم پر مشتمل ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے تمام مجمع سے خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:

’’اے لوگو! تمہارا رب ایک ہے اور تمہارا باپ بھی ایک ہیں ، تم ایک باپ کی اولاد ہو ؛ لہٰذا کسی عربی کو عجمی پر اور کسی عجمی کو کسی عربی پر اسی طرح ابیض کو اسود پر او ر نہ کسی اسود کو ابیض پر کوئی فضلیت ہے، فضیلت کا معیار تو صرف اور صرف ’’تقوی ‘‘ ہے، اسلام نے گوروں کو کالوں پر کوئی فوقیت اور فضیلت نہیں دی، خاندانوں کی تقسمیں نہیں فرمائی، اور فرمایا کہ ’’ ہم نے تم کو قبیلوں اور خاندانوں میں اس لئے بانٹا ہے کہ تم کوآپس میں ایک دوسرے کی معرفت حاصل ہوسکے‘‘ کہ امراء کا رتبہ غرباء کے مقابلہ اعلی وارفع ہو، غلام اور آقا میں بھی کوئی تفریق اسلام نے روا نہیں رکھی، ان کو بھائی قرار دیا کہ اللہ تبارک وتعالی ٰ نے ان کو تمہارے ماتحت کیا ہے، لہٰذا ان کو وہی کھلاؤ جو تم کھاتے اور وہی پہناؤ جو تم پہنتے ہو، ان کو حقیر نہ جانو، وجہ یہ ہے کہ اسلام امن وسلامتی رواداری اور مساوات کا مذہب ہے، اور صرف اسلام کے سایہ میں ہی امن وسلامتی اور راہِ نجات کا حاصل کرنا ممکن ہے، اور یہی اسلام انسانیت کے لئے کامیابی کا راز ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ امن وسلامتی صرف اسلام میں ہے، اور سکو ن واطمینان اور زندگی کی راحت کا سامان صرف اسی شخص کو حاصل ہے، اس کے علاوہ ہر شخص اور ہر مذہب اور ملت کا ماننے والا چونکہ وہ اپنے ملت اور مذہب کی اتباع وپیروی میں حقیقی روش اختیار نہیں کرتا اس لئے اس کو کوئی چین وسکون حاصل نہیں ہوسکتا، یا اس کے مذاہب یا تو تحریف اور تغییر شدہ ہیں ، یا انسان کے بنائے ہوئے قوانین ہیں جس میں انسان کی نفسیات کو دخل ہوتا ہے، اس لئے اس کے ذریعے اطمینان وسکون اور امن وسلامتی حاصل نہیں کی جاسکتی، ہر شخص پریشانیوں کا شکار ہے، کوئی وزیروں کا رونا روتا ہے تو کوئی امراء کا، کسی کو دہشت گرد ی خوف ہے تو کوئی اپنی خاندانی دشمنیوں کی وجہ سے پریشان حال ہے، اس کی پریشان حالی اس وقت دور ہوسکتی ہے جب وہ اسلام میں داخل ہو اور اسلام کے احکام اور تعلیمات پر مکمل عمل آوری کرے۔

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کوئی بھی شخص ’’لا الہ إلا اللہ ‘‘ کی گواہی دے تو وہ جنت میں داخل ہوجائے گا(المشکاۃ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاتِ جہنم کے لئے کلمۃ شہادت کی گواہی کو لازم قرار دیا ہے، اور یہی وہ کلمہ ہے جس کے ذریعہ انسان داخلِ اسلام ہوتا ہے، انسان کے قلوب کی کیفیت کو خداہی بہتر جانتا ہے، ہم ظاہر کے مکلف ہیں ، دلوں کی کیفیت کا علم اللہ ہی کو ہے، لہٰذا اگر کوئی شخص زبان سے اس کلمہ کا اقرار کرتا ہے تو ہم اسے مسلمان ہی کہیں گے ؛ لیکن حقیقت میں سچا مسلم وہی ہوتا ہے جو زبانی اور قلبی دونوں اعتبار سے کلمہ کو تسلیم کرتا ہو اور وہ اسلام اور کلمہ کے تقاضے پر بھی عمل کرتا ہو، اسی کو اللہ عز وجل نے فرمایا: ’’ إن الدین عند اللہ الإسلام‘‘ کہ اللہ کے نزدیک مقبول اور پسندہ اور امن وراحت اور راہِ نجات کا طریقہ صرف اور صرف اسلام ہے، ظاہر ہے کہ راہِ نجات انسانوں کے لئے وہی راہ ہوسکتی ہے جو عند اللہ بہترین اور قابل قبول ہو ؛ چونکہ اسلام ایک ایسا راستہ ہے جو اللہ کے نزدیک دین مسلم کی حیثیت رکھتا ہے، لہٰذا یہی اسلام راہ نجات ہے، جس میں انسانیت کی فلاح وبہبود، کامیابی وکامرانی، امن وسلامتی، طمانینت وسکون کا راز پہناں ہے۔

لوگوں نے اپنی کامیابی کا معیار آج اونچی ڈگریوں اور مال دولت کی ریل پیل، بلڈگوں اور اچھی اور عالی رہن سہن، بنگلہ اور موٹر گاڑی ظاہر ٹھاٹ باٹ کوسمجھ لیا ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ دین اسلام کو اجنبی نظر سے دیکھتے ہیں ، دین اسلام کے خلاف طرح طرح کے پروپیگنڈے کرتے ہیں ، اس کے تقدس کو پامال کرتے ہیں ، ہر طرح سے اس کو بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، لیکن حاملان دین اسلام کو قطعی مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ؛ کیوں کہ جس طرح نام کے بدلنے سے حقیقت تبدیل نہیں ہوا کرتی، ٹھیک اسی طرح دین اسلام میں ہی امن وسلامتی، اخوت، محبت، فلاح ونجات کا راز پہناں ہے۔

اس کے ماننے والوں کو دہشت گرد ووحشتناک یا انسانیت دشمن قرار دے کر اس حقیقت کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا کہ یہ دین آخری دین ہے، اسی میں ہدایت نجات وامن وسلامتی ہے جو اپنے نفاذ کے لئے منصفانہ احکام رکھتا ہے، اورامن وسلامتی کے قیام کے لئے مساوات کا درس دیتا ہے، اور ساری انسانیت کو یہ پیغام دیتا ہے کہ انسانیت کی فلاح ونجات صرف اور صرف دین اسلام سے وابستہ ہے۔

تبصرے بند ہیں۔