اسے پہلے پڑھئے اور فیصلہ کیجئے

حفیظ نعمانی

میں قارئین کرام سے معافی چاہتا ہوں کہ یہ مضمون کم از کم گذشتہ کل ورنہ اور پہلے لکھنا چاہئے تھا۔ تاخیر صرف اس وجہ سے ہی ہوئی کہ وہ جو لکھنؤ سے لاکھوں روپئے بھیجے گئے تھے اور تاکید کی گئی تھی کہ اس کا سامان خرید کر اس طرح تقسیم کیا جائے کہ ایک بھی بدقسمت بھوکا نہ رہے۔ اس کی تفصیل اب آئی ہے اور درجنوں فوٹوئوں کے ساتھ آئی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ ان حضرات نے ہم سے زیادہ سلیقہ سے پیکیٹ بنائے جس میں چاول، ستو، تیل، دال، نمک، مرچ اور ضرورت کا صابن، شکر، چائے کی پتی وغیرہ وغیرہ سب رکھا۔

بہار میں پانی کا جو عذاب آیا ہے اس سے سب سے زیادہ وہ علاقے برباد ہوئے ہیں جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے اور حکومتوں کا رویہ ہم برسوں سے دیکھتے آئے ہیں کہ ان کو مرکزی حکومت ایک رقم بھیج دیتی ہے جو وزیر اعلیٰ کے اکائونٹ میں آجاتی ہے۔ وہ اپنی رپورٹ کے مطابق متاثرہ اضلاع کے ڈی ایم کو اس ضلع کا حصہ دے دیتے ہیں ۔ ڈی ایم ایس ڈی ایم سے اور وہ تحصیلدار سے اور وہ قانون گو سے اور وہ لیکھ پال سے رپورٹ لیتے ہیں کہ اس کے حلقہ میں کتنے گائوں تھے اور ان میں کتنا نقصان ہوا؟ اب یہ لیکھ پال کے اوپر ہے کہ وہ جو لکھ دے وہ پتھر کی لکیر ہوگی۔ وہ اگر لکھ دے کہ عبدالستار کا نقصان پانچ ہزار ہے اور اس گائوں میں گوری پرشاد کا پچاس ہزار تو اسی حساب سے وہ مدد تقسیم ہوتی ہے۔

ہم ہمیشہ کوشش کرتے ہیں کہ اگر کہیں مسلمان بھائیوں پر آفت آئے تو ان کے مسلمان بھائی دل کھول کر مدد کریں اور یہ کام بڑے پیمانے پر نہ جانے کتنے ادارے کررہے ہیں ۔ ایسے معاملات میں اعتماد اور تعلق کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔ ہمارے بھانجوں جو دونوں عالم دین ہیں اور پڑھا رہے ہیں ان کے ساتھیوں میں ایک صاحب مولانا مبارک حسین ندوی ہیں جو مدرسۃ الکتاب و السنّہ (ارریہ) کے مہتمم ہیں ارریہ کی تباہی ناقابل بیان ہے پورے گائوں کے گائوں صاف ہوگئے ہیں اور ان کے پاس بھیگے ہوئے کوڑے کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ لکھنؤ سے جو گیا تھا وہ جس طرح تقسیم کیا گیا اُسے دیکھ کر دوسری قسط کی بات کے جواب میں مولانا نے فرمایا کہ اگر قربانی یہاں کرادی جائے تو ان سیلاب کے ماروں کو بھی دو بوٹی مل جائیں گی۔

ہمارا اور ہماری بیٹی کا گھر بھرا پرا کہا جائے گا جن میں 30  سے زیادہ حصے ہوتے ہیں ۔ ہمارے وہ بیٹے جو باہر ہیں وہ اپنے اور بچوں کی طرف سے قربانی لکھنؤ میں ہی کراتے ہیں ۔ ان میں دس کے قریب بکرے ہوجاتے ہیں باقی حصے بڑوں میں لے لیتے ہیں ۔ لکھنؤ میں بلوچپورہ کے علاوہ بھی کئی جگہ بڑے جانور کی قربانی ہوتی ہے اور نہ جانے کتنے بھائی ہیں جو وہاں جاکر روپئے دے دیتے اور نام لکھا کر آجاتے ہیں اور گوشت وہیں تقسیم ہوجاتا ہے۔

یہ تو ہر مسلمان کو معلوم ہے کہ قربانی ہر اس مسلمان مرد یا عورت پر فرض ہے جو صاحب نصاب ہیں یعنی زکوٰۃ دیتا ہے۔ اب جو حضرات محض ثواب کے لئے بڑے جانور میں حصہ لیتے ہیں وہ 1600  روپئے فی حصہ کے حساب سے اگر ارریہ ’مدرسۃ الکتاب و السنّہ‘ کے اکائونٹ میں بھیج دیں تو یقینا دوہرا ثواب مل جائے گا اور ہزاروں مسلمان بھائی نماز پڑھ کر قربانی کا گوشت کھالیں گے۔ مدرسہ کا موبائل نمبر 07762063351  ہے اس نمبر پر مولانا مبارک حسین ندوی صاحب سے معلوم کرلیا جائے کہ بینک اکائونٹ نمبر کیا ہے اور ایک حصہ کی قیمت 1600  روپئے اور زیادہ نام ہوں تو اسی حساب سے بڑھاکر مدرسہ کو بھیج دیا جائے۔ مزید کسی وضاحت کی ضرورت ہو تو ہارون نعمانی تنویر پریس بھوپال ہائوس لال باغ لکھنؤ سے مل کر یا فون نمبر 9415111300  پر دن رات میں کسی بھی وقت بات کرکے اور تفصیل معلوم کرلی جائے۔ میں نے یہ سب اس لئے لکھا کہ میں خود ایسا کررہا ہوں اور اپنے عزیزوں ، دوستوں اور تعلق والوں کو مشورہ دے رہا ہوں ۔

انسان مسلمان ہو یا غیرمسلم بڑا بے رحم ہوگیا ہے۔ ہر آسمانی آفت پر دُکانیں کھل جاتی ہیں ۔ ضرورت اس کی ہے کہ جہاں ضرورت ہو وہیں  اللہ کے ایسے نیک اور دردمند بندے ہوں جو اُن کو آباد کرنے اور بسانے میں لگے ہوں وہی بتائیں گے کہ ضرورت کس سامان کی ہے۔ اور بہار میں کیا مل رہا ہے؟ مولانا مبارک حسین صاحب ندوی کا مدرسہ بھی بڑا ہے اور اس میں جو پڑھا رہے ہیں وہ بھی سب اسی کام میں لگے ہیں ۔ اور جو روپئے گئے تھے اس سے جو سامان خریدا اور جیسے پیکیٹ بنائے اس نے ثابت کردیا کہ انتظامی صلاحیت بھی قابل تعریف ہے۔

بات قربانی پر ہی ختم نہیں ہونا چاہئے۔ آج کے شہری سماج میں جو کپڑے پہنے جاتے ہیں وہ پھٹتے نہیں دل سے اُتر جاتے ہیں وہ مردانہ ہوں یا زنانہ اب اتنا موقع تو ہے نہیں کہ کوئی ان کپڑوں کو عید کے دن پہن لے لیکن جو اس حال میں نکل کر بھاگا ہے کہ جو اُس کے جسم پر تھا وہ لے کر نکل گیا اسے تو جو بھی مل جائے وہ پہن لے گا۔ اُترے ہوئے مگر مضبوط جمپر شلواریں ، قمیص، جینس اور لنگی۔ اسی طرح اوڑھنے بچھانے کے کپڑے کیونکہ ستمبر کے بعد اکتوبر کو ایک مہینہ رہ جائے گا اس کے بعد سردی ہے۔ اگر دو ٹرک لکھنؤ سے چلے جائیں تو سیکڑوں گائوں کے لوگ انسان لگنے لگیں گے۔ اس کے لئے بھی پہلے مولانا مبارک حسین صاحب سے معلوم کرلینا چاہئے۔

فی الحال آج ہی یا کل قربانی کی رقم مدرسہ چلی جائے گی تو سیکڑوں جانوروں کی قربانی ہوجائے گی اور جہاں مدرسہ ہے اس کے چاروں طرف کا کوئی گائوں محروم نہیں رہے گا۔ خدا کرے سرکاری مدد اتنی آجائے کہ لوگ اپنی جھونپڑی کھڑی کرسکیں اور جو کھیت برباد ہوگئے ان کی تلافی ہوسکے۔

آخر میں مدرسہ کا بینک اکائونٹ نمبر بھی لکھ رہا ہوں اگر ایک یا ایک سے زیادہ حصے ہوں تو رقم اسی حساب سے بھیجی جائے اور ٹیلیفون سے نام، والد یا شوہر کا نام بدل کر لکھوا دیا جائے تاکہ غلطی نہ ہو۔

MADARSA AL KITAB AL SUNNAH

A/C : 453601 0000 3885

BANK OF BARODA

BRANCH : BHUSI ARARIA BIHAR

Mobile No. 9984247500

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔