امام کعبہ شیخ سدیس کا پیغام امن و آشتی

ابوعدنان سعیدالرحمن نورالعین سنابلی

امام کعبہ شیخ عبدالرحمن سدیس نے خطبہ حج کے دوران مسجد نمرہ سے جو باتیں کہیں، اس سے آپ کی مسلمانوں کے تئیں ہمدردی اور دردمندی چھلکتی ہے۔ امام موصوف کا خطبہء حج کا ایک ایک حرف جہاں ایک طرف حقیقت پر مبنی ہے، وہیں دوسری طرف اسلامی تعلیمات کا آئینہ دار بھی ہے۔ امام محترم نے اپنے خطبہ کی ابتداء حمد و صلاة سے کی اور خطبہء حج کی اہمیت و افادیت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اسی مقام سے دیئے اپنے خطبہ حج کے ذریعہ رسول گرامی صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کے سامنے حقوق انسانی کا منشور بیان فرمایا تھا اوررسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے  اپنے مختصر خطاب میں دین کے اہم اصول و مبادیات کو بیان فرمادیئے تھے۔ امام کعبہ شیخ سدیس حفظہ اللہ نے اپنے خطاب میں سب سے زیادہ مسلمانوں کے مابین اتحاد و اتفاق پر زور دیا اور اسے مسلمانوں کی کامیابی کے لئے لازمی اور ضروری قرار دیا اور بتایا کہ ہر قسم کی گروہ بندی کو ختم کرکے ہی مسلم امہ کامیابی پاسکتی ہے۔ امام محترم نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آج مسلمانوں کی پریشانیوں کا ایک بڑا سبب یہ ہے کہ وہ مختلف گروہوں اور جماعتوں میں منقسم ہیں اور یہ اختلاف اس قدر سنگین ہے کہ ایک جماعت دوسری جماعت کی تکفیر کیا کرتی ہے، اس کے بارے میں بھی امام محترم نے صراحتا کہا کہ تکفیر ایک انتہائی سنگین فتنہ ہے۔ اس کے باب کو وسعت نہیں دینی چاہئے بلکہ اس فتنہ سے گریز کرنا چاہئے، کیونکہ اس طرح کی چیزیں اسلام میں حرام ہیں۔

اسی طرح امام محترم نے ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت فرمائی اور کہا کہ کسی دین، دھرم، مذہب اور ثقافت سے اس ناسور کا کوئی تعلق نہیں ہوسکتا۔ لہذا اسلام جو  امن و آشتی کا پیامبر ہے، اس کا بھی دہشت گردی جیسی لعنت سے ادنی تعلق نہیں ہوسکتا۔ لہذا جو لوگ مسلمانوں کو دہشت گردی جیسی لعنت سے جوڑنے کی مذموم سعی کرتے ہیں وہ دیدہ و دانستہ طور پر اسلام کو بدنام کرنے کی کوششیں کیا کرتے ہیں۔

امام محترم نے شام، عراق، فلسطین اور دنیا کے دوسرے علاقوں میں مسلمانوں پر ہورہے ظلم و تشدد کی پرزور مذمت فرمائی اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ اس طرح کے ظلم و تشدد کو روکا جانا چاہئے۔ شیخ سدیس نے کہا کہ اس تعلق سے مسلم حکمرانوں کو اپنی ذمہ داریاں سمجھنی چاہئے اور دنیا کے مختلف گوشے میں موجود مسلمانوں کے مصائب و مشکلات کو دور کرنے کے لئے کوششیں کرنی چاہئے۔

اسی طرح امام حرم نے یہ بھی کہاکہ حج ایک خالص اسلامی فریضہ ہے۔ لہذا اسے سیاست کا اکھاڑا نہیں بنانا چاہئے۔ امام کعبہ نے اشاروں ہی اشاروں میں ایرانی حکمرانوں کے رویہ پر  سخت برہمی اور  ناراضگی کا اظہار فرمایا اور کہا کہ بہرحال جو لوگ  اسے سیاست کا اکھاڑا بناتے ہیں اس دنیا میں ان سے بڑا کوئی ملعون نہیں ہوسکتا ہے۔

اسی طرح شیخ سدیس حفظہ اللہ نے نوجوانوں کو خصوصی خطاب کیا اور انہیں کتاب و سنت کی پابندی اور اسلامی تعلیمات پر عمل آوری پر ابھارا اور کہا کہ نوجوانان ہی امت محمدیہ کے مستقبل ہیں، اگر وہ کتاب و سنت پر گامزن رہے تو پھر یقین جانئے کہ ہمارا مستقبل تابناک اور انتہائی روشن ہے۔

اسی طرح میڈیا کی اہمیت و افادیت کے تحت امام کعبہ نے اپنے حج کے خطبہ میں میڈیا کو مخاطب کیا اور کہا کہ وہ صالح معاشرہ کی تعمیر میں اپنا مثبت رول پلے کریں، اسلامی میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسلامی احکامات کی تبلیغ و ترویج کے لئے آگے ائیں اور اپنی ذمہ داری کو سمجھیں۔

نیز امام حرم نے خادم حرمین شریفین اور ان کے نائبین کے خدمات جلیلہ کو سراہتے ہوئے ان کے لئے بارگاہ باری تعالی مزید توفیق کی دعائیں کی اور رب تعالی کے حضور تمام مسلمانوں کی عزت و سطوت دعائیں مانگی۔ ۔

تبصرے بند ہیں۔