امت مسلمہ کے لئے لمحہء فکریہ!

مولانا عبد القیوم بستوی

ڈاکٹر ذاکر نائیک سے اختلاف کسی بھی عالم دین کو ھو سکتا ھے بلکہ عام آدمی کو بھی ہو سکتا ہے اور ہے بھی۔

چنانچہ بعض علماء اھل حدیث کو یا جسے لوگ شماتت مین وہابی بھی کہتے ہیں –

ذاکر صاحب کے بعض افکار ونظریات سے شدید اختلاف ہے،

اسی طرح علماء دیو بند کو بھی ان سے  اختلاف ہے،

اور علماءے ندوہ العلماء کو بھی،

اور بریلوی فرقہ کے علماء کو بھی،

یہ سب اختلاف اپنی جگہ پر ہیں اور ہوتے بھی رہیں گے۔

لیکن جب کس بھی مسلم شخص یا جماعت یا تحریک کے مقابلے میں کفر وشرک اپنے لاو لشکر اور وسائل حرب وضرب کے ساتھ اسکو ذلیل ورسوا کرنے یامٹانے کے لئے محاذ بنا لے………….

تو ایسے میں تمام امت مسلمہ کو اپنے آپسی اختلافات کو نظر انداز کر کے ایک متحدہ محاذ بناکر اجتماعی طور پر اس کی طرف سے دفاع کرنا اپنی دینی ایمانی اور اخلاقی ذمہ داری

سمجھنا چاہئے –

کیونک کفر کی نظر میں اسلام کھٹکتا ہے…… اور کافر کی نظر مین مسلمان

اللہ تعالی کا ارشاد ہے؛

لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِّلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا [المائدة : 82]

علامه اقبال كهتے ہیں:

ستیزہ کار رہاہے ازل سے تا امروز —- چراغ مصطفوی سے شرار بو لہبی

اس لئے ڈاکٹر نائیک کے ساتھ ہمدردی اور ان کی حمایت اور ان کا دفاع مسلمانان ہند کی مشترکہ ذمہ داری ہے …… اس فکر وثقافت کو عام کرنا ہر عالم دین کی ذمہ داری ہے۔

آج اگر ہم نے شماتت مین کفر کاساتھ دیا تو کل کفر آپ کو بھی نشانہ بنائے گا۔

گجرات کے فساد مین بوھرون نے عام سنی مسلمانون سے اپنی براءت کا اعلان کیا تھا مگر کفر کی طاغوتی طاقتوں نے بلا امتیاز سب کو اپنے ظلم کا نشانہ بنایا تھا کیا ھم بھول گئے؟؟؟

اور انگریزون نے بھی یہی کیا تھا

اس لئے مسلمانون کو ان سب واقعات سے سبق سیکھنا چاہیے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔