امجد حیدر آبادی: شخصیت اور فن رباعی 

ڈاکٹرعبدالعزیز سہیل

اکیسویں صدی مختلف نظریات کی صدی ہے اور اس صدی کو تنظیم انسانی کی صدی بھی کہاجارہا ہے۔ سائنس وٹکنالوجی کا فروغ بھی اس صدی کا ایک اہم کارنامہ ہے۔ اردوادب ٹکنالوجی کی مدد سے سوشیل میڈیا کے حوالے سے اپنے فروغ کے مراحل طئے کررہا ہے۔اردوادب میں ابتداء سے ہی مختلف رحجانات کو دیکھاگیا ہے۔ بیسویں صدی میں اردوادب پر ترقی پسندتحریک نے بہت زیادہ اثرات مرتب کیے ہیں ۔ ایک طرف تو ترقی پسندتحریک کے نتیجے میں اردوادب اوراردو کی اصناف کو خاصہ فروغ حاصل ہوا ہے تودوسری جانب اردو ادب میں تعمیرادب کی کمی کوبھی محسوس کیاگیا ہے۔

 تعمیر ی ادب صالح ادب کا نعرہ لیکر اردو ادب میں داخل ہونے والی تنظیم کواردودنیا ادارئہ ادب اسلامی ہند کے نام سے جانتی ہے۔ادارئہ ادب اسلامی ہند ادب کوانسانی زندگی کی صداقتوں اوراس کے اندر پائے جانے والے خیر وشر کے متعلق شعورکوآگاہ بھی کررہی ہے۔ ادارئہ ادب اسلامی ہند گزشتہ ستربرسوں سے شعروادب کے ذوق کوپروان چڑھانے‘اس کے اندر صالح اور تعمیری قدروں کوبیدار کرنے اور نئی نسل کے شعراء وادباء کی فنی وفکری تربیت اوررہنمائی میں بڑھ چڑھ کرحصہ لینے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ ادارئہ ادب اسلامی ہند دراصل ایک کل ہند ادبی تنظیم ہے جس کی شاخیں ہندوستان کے مختلف علاقوں میں قائم ہیں ۔ ادارئہ اسلامی کا ترجمان ماہنامہ پیش رفت مسلسل پابندی کے ساتھ شائع ہوتاآرہا ہے۔ 18مارچ2018ء بروز اتوار صبح دس بجے اسلامی سنٹر لکڑکوٹ حیدرآباد پر ایک ریاستی سمینار ومشاعرہ کا کامیاب انعقاد عمل میں آیا۔اس سمینار کی صدارت جناب سیدحامد محمد خان صاحب امیر حلقہ جماعت اسلامی تلنگانہ واڈیشہ نے کی۔ سمینار کا آغاز برادر عبید حفیظ کی تلاوت قرآن سے ہوا۔ نظامت کے فرائض جناب عارف الدین انصاری سکریٹری نے حسن خوبی سے انجام دئے۔

اس سمینار کے آغاز میں جناب وسیم احمد صدر ادب اسلامی تلنگانہ نے مہمانوں کااستقبال کیا اور سمینا ر کے اغراض ومقا صدکوبیان کیا انہوں نے کہاکہ’’ امجدحیدرآبادی کا شمار دکن کے ان شاعروں میں ہوتا ہے جن کا کلام زندگی کی گوناگوں مشکلات میں ہم سب کے لیے مشعل راہ ہے۔ امجدحیدرآبادی کی ادبی خدمات سے عوام الناس کوروشناس کروانے کے مقصد سے ادارئہ ادب اسلامی ہند تلنگانہ واڈیشہ نے ریاستی سطح پر ایک سمینار منعقدکیااوراس کے ذریعہ سے امجدحیدرآبادی کی تعمیری شاعری کو بیان کیا ہے‘‘۔ اس سمینار میں ڈاکٹرعزیز سہیل نے اپنا مقالہ’’ امجدحیدرآبادی حیات اور شخصیت‘‘ کے عنوان پرپیش کیا۔ انہوں نے کہاکہ’’ امجدحیدرآبادی نے اپنی شاعری میں صالح اقدار کو بیان کیا ہے۔ وہ ایک تعمیری ادب اور صالح ادب کے نقیب ہیں۔

 انہوں نے شاعری ‘وقت گذاری یا تفریح کے لیے نہیں کی بلکہ انسانیت کواس کابھولا ہوا سبق یاددلایا ہے۔ ان کے کلام میں جگہ جگہ قرآن وحدیث کابیان اور فکرآخرت کا تصورجابجا نظرآتا ہے‘‘۔ان کے بعدڈاکٹرایم اے قدیر عادل آباد نے اپنا مقالہ’’ امجدحیدرآبادی اور تصوف ‘‘کے عنوان پر پیش کیااورکہاکہ امجد حیدرآبادیؔ چند ایک صوفی شعراء میں شمار کیے جاتے ہیں جن کے یہاں مذہبی تصوف کے رحجانات صا ف نظرآتے ہیں بلکہ ان میں اسلامی فکر وعمل کی تشریحات اورایک زاویہ خیال بھی ملتا ہے۔ امجد کی صوفیانہ شاعری کے بارے میں وثوق سے کہاجاسکتا ہے کہ وہ اپنے علم صحیح اورعمل صالح سے محلول ہیں ۔ اس سمینار میں پروفیسر نسیم الدین فریس ڈین لسانیات مانو نے اپنا مقالہ ’’امجدحیدرآبادی اوران کی رباعی گوئی ‘‘کے موضو ع پرپیش کیا۔

انہوں نے امجد کی رباعیات سے متعلق لکھا ہے کہ امجد نے رباعی گوئی میں شہرت وناموری حاصل کی۔ انہوں نے مضمون ونثر میں گراں قدر تصانیف اپنی یادگار چھوڑی ہیں ۔ امجد نے عزلیں اورنظمیں بھی لکھیں لیکن جس صنف کی بدولت امجد کو عظمت وبلندی حاصل ہوئی وہ رباعی ہے۔امجد کی رباعیات اردو شاعری کا بے مثل سرمایہ ہے۔ان کی رباعیات انسانی زندگی کی جیتی جاگتی اور چلتی پھرتی تصویریں ہیں ‘‘۔

 اس سمینار میں پروفیسر مجید بیدار نے اپنا مقالہ’’ امجد حیدرآبادی کی مقصدی نثر کے مختلف جہات‘‘ کے موضوع پرپیش کیا اور کہاکہ اردودنیا میں بلاشبہ حضرت امجدحیدرآبادی کامقام ومرتبہ اہم رباعی گوشاعر کی حیثیت سے حد درجہ بلند ہے۔ امجد حیدرآبادی نے غیرافسانوی نثر کے ذریعہ اپنے خیالات کااظہار کیاہے۔نثرمیں انہوں نے مقدمہ نگاری ‘سفرنامہ ‘مذہبی مضامین‘موضوعاتی مضامین اور خود نوشت سوانح نگاری اور حکایات نویسی کی طرف خصوصی توجہ دی۔ غیرافسانوی نثرمیں امجد کا شگفتہ اسلوب نگارش فطری اور فکری انداز سے نکھرتا ہے جوامجد کی نثر کی انفرادیت ہے۔

انہوں نے کہاکہ مذہبی مصنفین کا طریقہ کار ہے کہ وہ خود کو خدا کا مقرب ترین بندہ تصورکرتے ہیں جس کی وجہ سے اخلاقی اور حکایتی گفتگوکرنے پرزور صرف کرتے ہیں اس لیے اکثر مذہبی نثر لکھنے والوں کے اسلوب پر ’’مولویانہ نثر‘‘ کا غلبہ ہوتا ہے۔

جناب مضطر مجاز مدیرآئینہ ادب منصف نے’’ حضرت امجدحیدرآبادی کی یادمیں ‘‘موضوع پرخطاب کیا۔اورکہاکہ امجدحیدرآبادی کوحیدرآباد میں ہی یا دنہیں رکھاگیا اوران کو بھلادیاگیا۔ادارئہ ادب اسلامی مبارک بادی کے مستحق ہے کہ اس نے امجدحیدرآبادیؔ کی شخصیت اور شاعری پر سال گزشتہ ظہیرآباد میں سمینار کاانعقاد عمل میں لایاتھا اورآج اس سمینا ر کے ذریعہ امجد حیدرآبادی کی شخصیت اورکارناموں کو لوگوں کے سامنے پیش کرنے کی کامیاب سعی کی ہے۔ ادرائہ ادب اسلامی نے امجد حیدرآبادی پر’’ ماہنامہ پیش رفت‘‘ نئی دہلی کا مارچ 2018 کا شمارہ امجدحیدرآبادی نمبر کے عنوان سے شائع کروایا ہے جوایک تعمیری کام ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ امجدحیدرآبادی کے کلام میں زندگی اپنی پہنائیوں او روسعتوں کے ساتھ قدم قدم پرنظرآتی ہے اور خوبی یہ کہ ان کاکلام بلیغ اور گہرے مضامین کے باوجود اپنے بیان کی سادگی کے سبب معمولی سے معمولی آدمی کے دل کوچھوجاتا ہے۔ کسی گہرے علم وفضل کا متقاضی نہیں ۔ آسان الفاظ میں مشکل سے مشکل بات کوبیان کرنا حضرت امجد کاکارنامہ ہے۔

 اس سمینار میں ماہنامہ پیش رفت دہلی کے خصوصی شمارے’’ امجدحیدرآبادی نمبر‘‘ کی رسم اجراء بدست جناب محمدحامدخان کے ہاتھوں انجام پائی۔ ساتھ ہی ڈاکٹرعبدالقدیر عادل آباد کی تصنیف ’’امجدحیدرآبادی ایک مطالعہ‘‘ کی رسم اجراء بھی انجام دی گئی۔ اس سمینار کو ڈاکٹرمحمدنعیم الدین فلاحی مدیر منتظم پیش رفت دہلی نے بھی مخاطب کیا۔ انہوں نے کہاکہ امجدحیدرآبادیؔ کی ہررباعی سے قلب پر ایک خاص کیفیت طاری ہوتی ہے۔ قاری ان کے خیال اور فن دونوں سے محظوظ ہوتا ہے۔ انہوں نے اپنے اعلیٰ تخیلات کو لفظوں کا موضوع اور بہترین جامع بنایا ہے۔ غرض امجد کی شاعری میں فکر وفن اور خیال وبیان کی تمام خوبیا ں پائی جاتی ہیں ۔اس سمینار کی صدارت جناب محمدحامدخان نے فرمائی۔

انہوں نے اپنے صدارتی خطاب میں مقالہ نگارو ں کومبارک باد پیش کی اورکہاکہ ادارئہ ادب اسلامی نے امجد حیدرآبادی پر سمینار منعقد کرتے ہوئے امجدؔ کی زندگی کے مختلف پہلوئوں کو اجاگرکیاہے۔ساتھ ہی ادارئہ ادب اسلامی نے ماہنامہ پیش رفت کے خصوصی شمارہ کوشائع کرتے ہوئے امجد حیدرآبادی کی شاعری ونثری خدمات کو قومی سطح پراجاگرکیاہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ حضرت امجدحیدرآبادی کی رباعیات روحانیت اور خدا ترسی سے عبارت ہے۔ اردوادب میں ان کانام نام گرامی دنیا میں کئی نسلوں تک انشاء اللہ روشن رہے گا اوراس کی روشنی پھیلتی رہے گی۔

اس سمینار میں ایم این بیگ سکریٹری جماعت اسلامی ‘ سید ریاض تنہا‘  ڈاکٹرسیدفضل اللہ مکر م سابق چیرمین بورڈ آف اسٹیڈیز اردو اورینٹل کالج حیدرآباد‘ وسیم الدین نظام آباد‘ محسن خان کے علاوہ معزز شخصیات نے شرکت کی۔ اس سمینا ر کے فوری بعدایک ریاستی مشاعرہ کاانعقاد مسعودجاوید ہاشمی کی صدارت میں عمل میں آیا۔ اس مشاعرہ میں ڈاکٹرفاروق شکیل‘ رئو ف خلش‘ سید ریاض تنہا‘ شاہد عدیلی‘ فاروق ساحل ‘ظفرفاروقی ‘طاہرگلشن آبادی، رفیق جگر، رضاؔ اوردیگر شعراء کرام نے اپنا کلام پیش کیا۔

تبصرے بند ہیں۔