انجمن قلمکاران دکن کی جانب سےمحفل افسانہ کا انعقاد

محسن خان

ادیب کو لکھنے کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ مطالعہ کرنا چاہئے اور اپنے اطراف میں ہورہے واقعات و حالات کا بغورمطالعہ کرنا چاہئے اور موجودہ دور میں ہورہی تبدیلیوں اور جدید موضوعات پر افسانہ نگار کوقلم اٹھانا چاہئے۔ سعادت حسن منٹواورعصمت چغتائی نے عورت کے حسن اوراس کی ادائوں پراپنا قلم نہیں اٹھایا بلکہ اس کودرپیش تکالیف‘مصیبتوں اور اس کی مجبوریو ں کوزمانہ کے سامنے پیش کیا ہے۔ افسانہ معلوم سے نامعلوم کی سمت ایک سفرہے۔ قاری کا تجسس آخری وقت تک برقرار رکھنا چاہئے۔ ان خیالات کااظہار پروفیسر بیگ احساس نے انجمن قلمکاران دکن کی جانب سے منعقدہ محفل افسانہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

بیگ احساس نے مزید کہاکہ یہ دورماس کمونیکیشن کا دور ہے۔ دنیا آج گلوبل ولیج بن گئی ہے اور ہرچیز خریدوفروخت کی جارہی ہے۔ یہ دور صارفیت کا دورہے۔ ہرچیز کی ایک قیمت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ دکن کے ادیب وشعراء کو موجودہ حالات کے مطابق ڈھالنا چاہئے اور ناانصافی کا رونا بند کرناچاہئے اگرآپ میں صلاحیت ہے توکوئی علاقہ واریت آپ کونہیں روک سکتی۔ انہوں نے افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ دکن جو اردوعلم وادب کا مرکز تھا آج گنے چنے افسانہ نگارہی رہ گئے ہیں ۔ آج ہم کوسماج میں ہورہے کرپشن پرغصہ نہیں آتا ہے اورہم سب خاموش بیٹھے ہوئے ہیں اورہرکوئی اپنی دنیا میں مصروف ہوگیاہے۔

بھوپال کے ممتاز افسانہ نگار نعیم کوثر کا تعارف پیش کرتے ہوئے داعی محفل اسلم فرشوری نے کہاکہ نعیم کوثر ہندوستان کے مشہور افسانہ نگار ہیں۔ ان کے افسانے پابندی سے ہندوستان کے تمام رسالوں میں شائع ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ آپ کی دکن میں آمد ہمارے لئے فخر کی بات ہے۔ اسلم فرشوری نے اردواساتذہ پرزوردیاکہ وہ طلبہ کوتعلیم کی طرف راغب کریں ۔ انہوں نے ماضی کا ذکرکرتے ہوئے کہاکہ پہلے طلبہ مشاعروں اورادبی محفل میں نوٹ بکس لیجاتے تھے اوراشعار لکھتے تھے اور مشکل الفاظ نوٹ کرکے دوسرے دن اساتذہ سے پوچھتے تھے لیکن آج ماحول بدل گیا ہے اور طلبہ ادبی محفلوں سے دورہوتے جارہے ہیں ۔ انہوں نے بیگ احساس کوان کے ناول دخمہ پرساہتیہ اکیڈیمی کی جانب سے ایوارڈ حاصل ہونے پرمبارک باد دیتے ہوئے کہاکہ یہ ایوارڈ بیگ احساس کونہیں بلکہ دکن کوحاصل ہوا ہے اوراس پرہم سب کوفخر کرنا چاہئے۔

رنگ وبو کے ایڈیٹر صاحبزداہ مجتبی فہیم نے افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ اردوکے مشاعرہ اورمحافل جوبڑے بڑے ہالس اورمیدان میں ہواکرتے تھے آج سمیٹ کردیوان خانوں تک رہ گئے ہیں ۔ اردواکیڈیمی کے تعاون سے کتابیں توشائع ہورہی ہیں لیکن وہ صرف الماریوں اورشوکیس کی زینت بن رہی ہیں اور قارئین تک نہیں پہنچ رہی ہیں ۔ ڈاکٹرصادق نے کہاکہ افسانوں کی محفل کووقت کی اہم ضرورت قراردیا۔ بھوپال سے تشریف لائے مشہور افسانہ نگار نعیم کوثرنے روح کا سرگم افسانہ پیش کیا۔ انہوں نے اسلم فرشوری کومحفل افسانہ منعقدکرنے پرمبارک باد پیش کی اور شکریہ ادا کیا۔

محفل افسانہ میں مشہور افسانہ نگار قمرجمالی نے زحال مسکیں افسانہ پیش کیا۔ شبینہ فرشوری نے فیصلہ اور رفیعہ نوشین نے وی آئی پی کہانیوں کو پیش کیا۔ ڈاکٹرصادق نے باوفاعورت اورصاحبزدہ مجتبی فہیم نے دوافسانچے اعتراف اور احساس کوپیش کرکے خوب داد حاصل کی۔ محسن خان نے محفل افسانہ کی کاروائی چلائی۔ شبینہ فرشوری کے شکریہ پرمحفل کا اختتام عمل میں آیا۔

تبصرے بند ہیں۔