انٹرنیٹ : دورحاضر کی ضرورت بھی اور چیلنج بھی

محمد فراز احمد

ایک رفیق نے چند مضامین انٹرنیٹ کے اخلاقیات پر مبنی مختلف عنوانات کے تحت ارسال کئے اور کہا کہ ان کامطالعہ کریں، تمام مضامین کا مطالعہ کرنے کے بعد چند باتیں جو میں نے اخذ کی ہے وہ رکھتے ہوئے ہماری سونچ کے پہلوؤں کو اجاگر کرنے کی کوشش کروں گا۔
سب سے پہلے تو یہ کہ اس بات سے تمام افراد واقف ہیں اور موقع در موقع انٹرنیٹ کے فوائد، نقصانات اور استعمال کرنے کے طریقہ کار کا مطالعہ کرتے رہتے ہیں جن میں عام طور پر انٹرنیٹ کے منفی پہلوؤں کو ہی اجاگر کیا جاتا ہے لیکن بعض افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جو انٹرنیٹ کے مثبت پہلوؤں پر بھی گفتگو کرتے ہیں۔ انٹرنیٹ کے ابتدائی دور میں جب اسے استعمال کیا جاتا تھا تب ہر سننے والے کی زبان سے یہی الفاظ نکلتے تھے کہ یہ تو بڑی خراب چیز ہے، وغیرہ، عام افراد کا یہ خیال یوں ہی نہیں بن گیا اور انکا ایسا سونچنا بھی کوئی غلط بات نہیں ، کیونکہ جنھیں ابتداء ہی سے کسی چیز کے غلط ہونے کا احساس دلادیا جائے اور یہ باربار کہہ کر باور کرایا جائے کہ یہ چیز غلط ہے تو ظاہر سی بات ہیکہ عام افراد اس تعلق سے منفی خیال ہی رکھیں گے ، اور نتیجہ بھی یہی ہوا کہ لوگوں نے انٹرنیٹ کے متعلق منفی سونچ رکھنے کے ساتھ ساتھ اسکا استعمال بھی منفی کاز کے لئے کرنا شروع کردئیے، اب یہ افراد جنھوں نے یہ باور کروایا تھا کہ یہ غلط کام ہے وہ یہ رآگ لگاتے ہیں کہ انٹرنیٹ کی وجہ سے مسلم معاشرہ کی اخلاقی اقدار میں گراوٹ آگئی ہے مزید یہ کہ نوجوان کثیر تعداد میں فحاشی و عریانیت نیز مرد و خواتین کے ناجائز تعلقات میں ملوث ہیں۔ یہ بات ذہن میں رکھنی ہوگی کہ کسی بھی شئے کے صحیح یا غلط ہونے کا انحصار اسکے استعمال کرنے کے خدوخال پر منحصر ہوتا ہے، کوئی شئے غلط نہیں ہوتی ہے بلکہ اسکے استعمال کرنے والے غلط یا صحیح ہوتے ہیں، اس بات سے بھی انکار نہیں کہ چند اخلاق سے عاری اور بے شرم افراد کی گندی ذہنیت نے انٹرنیٹ جیسی بہترین اور مستعمل شئے کو بھی اپنی گندی ذہنیت کا شکار بنادیا ہے لیکن اس بات کا بھی انکار نہیں کہ موجودہ دور میں انٹرنیٹ سماج کا ایک انتہائی ضروری حصہ بن گیا ہے اور ایسا کہنا بھی کوئی مبالغہ نہ ہوگا کہ موجودہ دور میں انٹرنیٹ کے استعمال کے بغیر زندگی ادھوری ہوگئی ہے، آپ کہیں بھی چلے جائیں انٹرنیٹ کی ضرورت لازمی شئے ہے۔
دور حاضر کی سب سے اہم چیز انٹرنیٹ ہی ہے اور سب سے بڑا چیلنج بھی انٹرنیٹ ہی ہے، وجہ صرف یہی ہیکہ اس میدان میں فحاشی پسند افراد نے اپنا ڈیرہ جمع رکھا ہے جس سے نوجوانوں کا بڑا حصہ نقصان اٹھا رہا ہے، اس موقع پر اسلام نے نوجوانوں اور انٹرنیٹ کے استعمال کرنے والے افراد کی رہنمائی بہترین انداز میں کی ہے جس سے استفادہ کر تمام افراد اپنے اخلاقی اقدار کو پروان چڑھا سکتے ہیں۔ قرآن مجید میں مختلف مقامات پر بے حیائی اور فحاشی سے بچنے کی تدابیر اور طریقہ کار بتلائے ہیں، نیز ان تدابیر سے آگاہی کرتے ہوئے ان تمام چیزوں سے بچا جا سکتا ہے لیکن اس بات کا بھی خیال رکھنا ضروری ہیکہ انسان کے اندرسے جس وقت خدا کا خوف نکل جاتا ہے تب سے وہ گناہوں کا مرتکب ہوجاتا ہے جس کے لئے کسی بھی چیز کا علم لازمی ہے کیونکہ قرآن مجید نے صاف الفاظ میں کہہ دیا ہیکہ "حقیقت یہ ہیکہ اللہ کے بندوں میں صرف علم رکھنے والے لوگ ہی اس سے ڈرتے ہیں”(سورہ فاطر) اور بقول مولانا مودودی علیہ رحمہ "خدا کا خوف ہی ہرنیکی کی جڑ ہے” اس لئے ہر وقت اللہ تعالی کا خوف دل میں رکھ کر نفس کو غالب آنے سے بچا جا سکتا ہے اور جس نے اپنے نفس پر قابو پالیا اور اسکا تزکیہ کرلیا ہو وہ یقینا فلاح پاگیا ۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔