ان کے قدموں میں ہی اکثر آبلے دیکھے گئے

مجاہد ہادؔی ایلولوی

 ان کے قدموں میں ہی اکثر آبلے دیکھے گئے
سنگِ مر مر جن کے بھی قدموں تلے دیکھے گئے

جیسے شرق و غرب کے ما بین ہیں یہ دوریاں
بھائی بھائی میں بھی ایسے فاصلے دیکھے گئے

چل پڑا میرا قلم بھی یارو ظالم کے خلاف
جب سرِ بازار ہوتے حادثے دیکھے گئے

اپنے لہجے سے ہی انسانوں کے دل جو توڑدے
ایسے ماہر دل شکن کے قافلے دیکھے گئے

آؤ تم کو بھی سنائیں عاشقوں کی داستاں
کیسے کیسے حال میں وہ دل جلے دیکھے گئے

ان کے مستقبل کو رب نے کر دیا تاریک ہے
راہِ حق میں جو بھی روڑے ڈالتے دیکھے گئے

ہم نے ہادؔی مجرموں کی داستاں جب بھی سنی
ان کے اکثر حکمراں سے رابطے دیکھے گئے

تبصرے بند ہیں۔