اوزون پرت کے تحفظ کا بین الاقوامی دن

جنید عبدالقیوم شیخ

کیا آپ جانتے ہیں کہ سورج سے نہایت خطرناک شعاعیں خارج ہوتی ہیں وہ اگر برائے راست زمین پر پہنچ جائیں تو انتہائی خطرناک ہو سکتی ہیں۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ نے ان شعاعوں کے لئے ایک فلٹر بنایا ہے جو سورج سے نکلنے والی نہایت خطرناک شعاعوں کو زمین تک پہنچنے سے پہلے ہی فلٹر کرتی ہے، اس فلٹر کو اوزون پرت کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اوزون پرت نہ صرف اہلِ زمین کو سورج کی بالائے بنفشی شعاعوں سے محفوظ رکھتی ہے بلکہ زمین اور کرۂ ہوا کی مفید اشیاء جیسے ہوا، مفید گیسیس اور پانی کو باہری فضا میں خارج ہو کر ضائع ہونے سے بھی روکتی ہے۔

انسانی سرگرمیوں اور موسمی تبدیلی کی وجہ سے اوزون پرت کی موٹائی میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ اس مظہر کو جدید اصطلاح میں اوزون کی تخفیف (Ozone depletion)  کہتے ہیں۔ اوزون پرت پتلی بھی ہو رہی ہے اور بڑے پیمانے پر اس میں سوراخ بھی نمودار ہو رہی ہیں۔ جس سے زمین پر انسان ہی نہیں بلکہ تمام نباتات اور حیوانات کو خطرہ لاحق ہو چکا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انسان کے ذریعہ خارج کردہ کیمیائی مادے اوزون پرت کو تخفیف کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ اس میں خاص طور پر سی ایف سی (CFC)، اور ایچ ایف سی (HFC) قابل ذکر ہیں۔ ان کو اوزون ختم کرنے والے مادے بھی کہا جاتاہے۔ کلوروفلوروکاربنس (CFC) کا اخراج ریفریجریٹر، ایرکنڈیشنز، عطریات کے اسپرے، مختلف محلل اور پیکجنگ میں استعمال ہونے والے مادوں سے ہوتا ہے۔

کلورین کا ایک جوہر، اوزون کے ایک لاکھ سالمات کو تباہ کر دیتا ہے۔ برومین، ہائیڈروکیل اور نائٹروجن آکسائیڈ بھی اوزون کی تباہی کے ذمہ دار ہیں۔ یہ کیمیائی مادے اوزون کے سالموں کو توڑنے میں تماسی عامل کا کام کرتے ہیں۔ فضا میں اوزون کے بننے اور ٹوٹنے کا عمل ساتھ ساتھ چلتا رہتا ہے یہ دونوں عمل قدرتی طور پر بالائے بنفشی شعاعوں کے ذریعے انجام پاتے ہیں۔ اس طرح فضاء میں اوزون کا تناسب کم و بیش مستقل رہتا ہے لیکن اوزو ن کے ٹوٹنے کے عمل کو کلورین، برومین، نائٹروجن آکسائیڈ تیز کردیتے ہیں اور تناسب بگڑ جاتا ہے۔ جس کے نتیجے میں فضاء میں موجود اوزون کی تہہ پتلی ہو جاتی ہے اور اس میں سوراخ پڑ جاتاہے۔ جس سے وہ بالائے بنفشی شعاعوں کو روک نہیں پاتی۔

سورج کی بالائے بنفشی شعاعوں سے انسانوں میں جلدی کینسر اور موتیا بند (Cataract) کی شرح میں بے انتہا اضافہ ہو رہا ہے۔ اسی طرح بالائے بنفشی شعاعوں کے تعامل سے انسانوں میں جنسیاتی (genetic) اور قوت مدافعت (immune system) کو کم کرنے کے امراض بھی درپیش ہیں۔ سورج کی بالائے بنفشی شعاعوں سے جانداروں کو مختلف قسم کے خطرات لاحق ہیں۔ اسی طرح بالائے بنفشی شعاعیں نباتات کے جسمانی نشونما اور بڑھنے کے عمل پر بالواسطہ طور پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔

اوزون پرت کو مزید تخفیف سے بچانے کے لئے عالمی پیمانے پر 1980کی دہائی میں کوششیں تیز ہوئیں۔ 16ستمبر 1987کو بہت سارے ممالک کی حکومتوں نے اوزون کو نقصان پہنچانے والے مادوں پر کم سے کم انحصار رہنے پر رضامندی ظاہر کی اور ایک معاہدہ پر دستخط کئے جسے مونٹریئل پروٹوکول (Montreal Protocol) کا نام دیا گیا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1994میں اس معاہدے کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے مونٹرئیل پروٹوکول کی تاریخ یعنی 16ستمبر کو ہی اوزون کے تحفظ کا بین الاقوامی دن منانے کا فیصلہ کیا اس دن کو منانے کا مقصد اوزون کی پرت کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔

تبصرے بند ہیں۔