فتوی اور تقوی

مسعود جاوید

ہر دور میں مسلمانوں کے درمیان ایک طبقہ ایسا رہا ہے جس کی ذہنی آسودگی اس وقت تک نہیں ہوتی جب تک کہ وہ اپنی مجلسوں میں اور اپنی تحریروں سے دینی طبقہ کے خلاف باتیں نہ کرے ان کے ہر جائز ناجائز عمل پر انگلی نہ اٹهائے. ” دیکھیے مولانا اتنی مہنگی کار میں گهومتے ہیں، قیمتی لباس زیب تن کرتے ہیں بچوں کو اچهے انگلش میڈیم اسکول میں تعلیم دلاتے ان کے دسترخوان پر کبهی گوشت مچهلی کا ناغہ نہیں ہوتا، برانڈیڈ گهڑی اور شوز پہنتے ہیں بیمار پڑتے ہیں تو شہرت یافتہ ہسپتالوں میں علاج کراتے ہیں قیمتی موبائل فون رکهتے ہیں گهر میں امپورٹڈ فٹنگس لگے ہیں وغیرہ وغیرہ” کیا کسی داڑھی کرتے والے شخص کے لئے جسے اللہ نے وسعت دی ہو afford کر سکتا ہو اس کے لیے یہ سب حرام  اور آپ کے لیے یہ سب حلال ہے؟

ہرگز نہیں . اسلامی  شریعت اور اس کے احکام، ہر مسلمان امیر، غریب،  تعلیم یافتہ، ان پڑھ، شہری، دیہاتی، عالم غیر عالم سب  کے لیے یکساں ہیں.  اس لئے حلال اور حرام کے تعلق سے مندرجہ ذیل اصطلاحات کو ذہن میں رکھ کر کسی کی تنقید تنقیص کریں.  ….  جن امور میں اللہ گرفت نہیں کرے گا ان میں آپ کو کس نے حق دیا کہ آپ کسی کی گرفت کریں ؟ اس د نیا میں پائی جانے والی ہر شئی کو اللہ نے انسان کے لئے مسخر کردیا ہے اور اس کے disposal پر رکها ہے. حلال حرام کی تمیز کے ساتھ اس کا استعمال کرنے کی آزادی بلاتفریق مولوی غیر مولوی سب کو دی گئی ہے. پهر کسی کے ہوائی سفر یا غیر ملک جاکر علاج کرانے پر اعتراض کیوں؟

حرام : جس کا کرنا گناہ – کرنے والے کو سزا دی جائے گی اور جس کا نہ کرنا ثواب-  نہ کرنے والے کو جزا ملے گا۔

واجب  جس کے کرنے پر ثواب / جزا اور نہ کرنے پر  گناہ/ سزا ہے۔

مسنون / سنت:جس کا کرنا ثواب. کرنے پر کرنے والے کو جزا  اور نہ کرنے پر کوئی سزا نہیں۔

مکروہ:جس کا چهوڑ دینا کار ثواب ہے لیکن اگر کردیا تو سزا نہیں۔

مباح: جس کا کرنا یا نہیں کرنا دونوں برابر۔

تقوی کا تقاضہ ہے کہ مومن اس دنیا کی عیش و عشرت کی زندگی پر زہد و تقویٰ کو ترجیح دے اور اپنے آپ کو transit passenger عابر سبیل سمجهے جس کا زاد راہ بہت مختصر ہوتا ہے.  لیکن یہ بهی ذہن نشین رہے کہ اسلام میں رہبانیت نہیں ہے تجرد کی زندگی سے منع کیا گیا ہے اس لئے کہ وہ فطرت کے خلاف ہے…. فطرت کے تقاضوں کو حلال طریقے سے پورا کرتے ہوئے اللہ اور آخرت سے غافل نہ ہونا دین ہے. پیٹ کی بهوک مٹانے کے لئے تجارت زراعت ملازمت کا راستہ بتایا  جنسی خواہشات کی تکمیل کے لیے اللہ نے نکاح کا حکم دیا نہ کہ اسے کچلنے کی ترغیب دی ہے. دوسرے مذاہب جن میں تجرد کی زندگی کو عبادت کا درجہ دیا گیا ان کی عبادت گاہوں میں ان کے مذہبی پیشواؤں کے جنسی فساد میں ملوث ہونے کی خبریں آتی رہتی ہیں. اللہ سبحانه وتعالى کا شکر و احسان ہے کہ اس نے ہم سب  کو دین فطرت میں پیدا کیا اور اس پر قائم رکها.

تبصرے بند ہیں۔