اپنی نہیں ہے یارو پرائی ہے زندگی

 جمالؔ کاکوی

ذوق ِعمل سے ہاتھ یہ آئی ہے زندگی
ہر سانس کہ رہی ہے کمائی ہے زندگی

جینا کسی کے بس میں نہ مرنے پہ اختیار
اپنی نہیں ہے یاروپرائی ہے زندگی

ہر ہر قدم پہ ٹھوکریں کھاکربڑھا کیا
کتنے جتن کے بعد یہ پائی ہے زندگی

کچھ زندگی میں ایسے بھی آئے کھٹن ہیں وقت
اللہ کی پناہ     دہائی ہے زندگی

بے کار آپ کہتے ہیں لٹ گئی حیات
پائی نہیں جو، خاک گنوائی ہے زندگی

اس زندگی کا نام ہے ذرہ کبھی پہاڑ
پروت کہیں پہ تو کہیں کھائی ہے زندگی

فوراََہوا کے جھوکے نے شمع بجھا دیا
جوں روشنی میں میری نہائی ہے زندگی

ممکن نہیں مٹانا ہتھیلی کی لکیر
ہارے نہیں ہیں،ہم نے کھپائی ہے زندگی

زندگی کے پیچھے میں بھاگانہیں کبھی
فکرِسخن کیا  تو درائی ہے زندگی

میں نے اٹھائے ہیں بہت ناز زندگی کے
دل کو جمالؔ اپنے یہ بھائی ہے زندگی

تبصرے بند ہیں۔