اپنے من کی بات آتے ہیں سنانے کے لئے

احمد علی برقی اعظمی

اپنے من کی بات آتے ہیں سنانے کے لئے
سب کھڑے ہیں ہاں میں ہاں ان کی مِلانے کے لئے

ان کی اس دیدہ دلیری کا اُنھیں دوں کیا جواب
زخم دے کر کہہ رہے ہیں مسکرانےکے لئے

ان کے منھ میں بھی ہیں ہاتھی کی طرح دودانت جو
ایک کھانے کےلئے ہے اک دکھانے کے لئے

ہر گھڑی رہتے ہیں وہ تیار جب موقع ملے
تختۂ مشقِ ستم مجھ کو بنانے کے لئے

ان کی آنکھوںمیں کھٹکتا ہے مرا ہی آشیاں
سب کو ہے چھت کی ضرورت سر چھپانے کے لئے

لوحِ دل پر وہ سمجھتے ہیں مجھے حَرفِ غلط
آئے ہیں نام ونشاں میرا مٹانے کے لئے

کاش ہوتا میر ےبس میں اب یہ برقی اعظمی
کہہ رہے ہیں مجھ سے خود کو بھول جانے کے لئے

تبصرے بند ہیں۔