ایک بریک اپ پارٹی کے دوران

ذیشان الٰہی

عجیب ہو تم!

ہمیں عبث عشق و ہجر کے فلسفے سے

مرعوب کر رہے ہو

کہ ہم تو اک دوسرے سے

وابستگی کی پہلی ہی شب

یہ اظہار کر چکے تھے

"ہمارے بیچ

ایک ربط قائم جو ہو گیا ہے

یہ محض کچھ روز، چند راتوں کا سلسلہ ہے”

ہمیں یہ معلوم ہی نہیں

عشق کیا ہے اور ہجر کیا بلا ہے

ہم اپنی اپنی غرض سے اک دوسرے کے نزدیک آ گئے تھے

سو اب ہم اس سلسلے کو

اپنی رضا سے ہی ختم کر رہے ہیں

اور اس کا ہم کو قلق ہے کوئی نہ کچھ گلہ ہے

تو پھر یہ تم کون تیسرے شخص آن ٹپکے ہو درمیاں اب

جو عشق کرنا سکھا رہے ہو

کسی نے سچ ہی کہا ہے

یہ عشق!

 تم سے فرسودہ ذہنیت کے غلام لوگوں کی اختراع ہے

سو یوں کرو اب!

نصیحتوں کی یہ بے بہا پوٹلی اٹھاؤ

اور اپنی رہ لو

کہ ہم سے روشن خیال لوگوں کے درمیاں

تم سے، بے تکی سی روایتوں کے امیں کی کوئی جگہ نہیں ہے

تبصرے بند ہیں۔