ایک فی البدیہہ غزل مسلسل: نذرِ صوفی غلام مصطفی تبسم

احمد علی برقی اعظمی

وہ ہیں آج بالائے بام اللہ اللہ

مئے عشق کا لے کے جام اللہ اللہ

مجھے کردیا خود سے بیخود انھوں نے

نگاہوں سے دے کر پیام اللہ اللہ

یہ میرے لئے مژدۂ جانفزا ہے

ملیں گے وہ اب صبح و شام اللہ اللہ

نہ ہوگا تمہیں تشنہ کامی کا شکوہ

وہ دے کر گئے یہ پیام اللہ اللہ

رہیں اپنے وعدے پہ ثابت قدم وہ

رہے ان کا لطفِ دوام اللہ اللہ

جو سنتے نہ تھے میری عرض تمنا

وہ لیتے ہیں اب میرا نام  اللہ اللہ

مرے خانۂ دل میں ہیں جلوہ فرما

جو ہیں مثلِ ماہِ تمام اللہ اللہ

تھا اب تک گرفتار زلفوں میں جن کی

وہ ہیں اب مرے زیر دام اللہ اللہ

کہاں میں کہاں اُن کی برقیؔ نوازی

وہ کرتے ہیں مجھ کو سلام اللہ اللہ

تبصرے بند ہیں۔