ایک نظم بھوپال انکائونٹر سے متاثر ہو کر

ہمارے گھر کو خطرہ ہے

کامران غنی صباؔ

گھروں کے تالے
جب لکڑی کی جابی سے کھلیں
اور اسٹیل کے برتن سے قتلِ عام ہو
تو جان لو خطرہ ہی خطرہ ہے
کوئی تو ہے
جو گھر کے راز کو
چادر کے کونے میں دبا کر
آہنی دیوار سے باہر
گھما کر پھینک دیتا ہے
اور اُس کے بعداخباروں کے پہلے پیج پر
گھر کی تباہی کے
بڑے دلدوز منظر رقص کرتے ہیں
ہمارے گھر کو خطرہ ہے
مکینوں سے
کمینوں سے۔۔۔۔

تبصرے بند ہیں۔