اے خرد کر دے اب معاف مجھے

افتخار راغبؔ

اے خرد کر دے اب معاف مجھے

کم نہیں خود سے اختلاف مجھے

آنکھ تیری بدل گئی ہے کیا

تجھ سے سننا ہے صاف صاف مجھے

میرے دل نے تری حمایت میں

کر دیا ہے مرے خلاف مجھے

 اشک ہوں سرخ روٗ ندامت کے

ہر خطا کا ہے اعتراف مجھے

بیٹھ جاؤں گا دل کے کونے میں

دیجیے اذنِ اعتکاف مجھے

موند کر آنکھ اب ہوں قفل بہ لب

سب نظر آرہا ہے صاف مجھے

اپنا پیکر تراشنا ہے خود

خود کا کرنا ہے انکشاف مجھے

ہونے دیتا ہے وہ کہاں راغبؔ

اپنی چاہت کے بر خلاف مجھے

تبصرے بند ہیں۔