اے خرد کر دے اب معاف مجھے
افتخار راغبؔ
اے خرد کر دے اب معاف مجھے
کم نہیں خود سے اختلاف مجھے
…
آنکھ تیری بدل گئی ہے کیا
تجھ سے سننا ہے صاف صاف مجھے
…
میرے دل نے تری حمایت میں
کر دیا ہے مرے خلاف مجھے
…
اشک ہوں سرخ روٗ ندامت کے
ہر خطا کا ہے اعتراف مجھے
…
بیٹھ جاؤں گا دل کے کونے میں
دیجیے اذنِ اعتکاف مجھے
…
موند کر آنکھ اب ہوں قفل بہ لب
سب نظر آرہا ہے صاف مجھے
…
اپنا پیکر تراشنا ہے خود
خود کا کرنا ہے انکشاف مجھے
…
ہونے دیتا ہے وہ کہاں راغبؔ
اپنی چاہت کے بر خلاف مجھے
تبصرے بند ہیں۔