جھیٖل میں ایک کنکر ہوں میں
افتخار راغبؔ
جھیٖل میں ایک کنکر ہوں میں
ہاں نہیں کے برابر ہوں میں
…
جنوری کے ہیں سب منتظر
کون پوچھے، دسمبر ہوں میں
…
نام پھر اُس نے پوچھا مرا
زعم تھا اب تو ازبر ہوں
…
میں زمانے سے واقف نہیں
ایسا لگتا ہے مصدر ہوں میں
…
دل کے اندر ہے میرا وطن
لوگ کہتے ہیں باہر ہوں میں
…
ہو کرم اے مرے بت تراش
سب کی نظروں میں پتھّر ہوں میں
…
میری رگ رگ میں اک اضطراب
کیا کروں عشق پیکر ہوں میں
…
بدرِ الفت کو چھونے کی آس
پر عطا ہو کہ بے پر ہوں میں
…
خوش گمانی کی راغبؔ ہو خیر
اُن کی چاہت کا محور ہوں میں
تبصرے بند ہیں۔