بادِ بہاری

سحر محمود

بادِ بہاری

جان ہماری

لذتِ یاری

میٹھی، کھاری

خود کی پجاری

دنیا ساری

ذہن سے عاری

ہیں سنساری

تم کیا جانو؟

سوچ ہماری

ایک ہی غم ہے

قلب پہ طاری

آج بھی تنہا

رات گزاری

دیکھ لی دنیا

تیری یاری

کس نے چلائی؟

دل پر آری

دولتِ دنیا

سب کو پیاری

سوچ کے کس کو

اشک ہیں جاری

اپنوں سے اتنی

کیوں بے زاری

لائقِ عزت

ہیں نر ناری

لوٹ لو دل کو

باری باری

چھوڑو سحر اب

یہ فن کاری

تبصرے بند ہیں۔