سن یاس کے عوارضات کا علاج

حکیم محمد شیراز

 (سائنسداں و لکچرر شعبۂ معالجات، آرآرآئی یو ایم، کشمیر یونیورسٹی)

سن یاس ایک عورت کی زندگ کاوہ موڑ ہے جہاں اس کی ماہواری کا ہر ماہ آنا دائمی طور سے بند ہوجاتاہے۔ ’ماہواری‘ دھیرے دھیرے یا اچانک بند ہوسکتی ہے۔ یہ ایک قدرتی عمل ہے۔ سن یاس کے بعد عورت بچے کو جنم نہیں دے سکتی ہے۔

سن یاس 35 برس کی عمر سے لے کر 58 برس کی عمر کے وقفہ کے دوران شروع ہوسکتاہے۔ قدرتی سن یاس کی شرح یوں ہے:

25 فیصد عورتوں میں .47 سال کی عمر میں

50 فیصد عورتوں میں .50 سال کی عمرمیں

75 فیصد عورتوں میں .52 سال کی عمرمیں

95 فیصد عورتوں میں .55 سال کی عمر میں

جن عورتوں میں ماہانہ قاعدگی کی مدت کم ہوتی ہے وہ دوسری عورتوں (جن میں ماہانہ قاعدگی کی مدت نارمل ہوتی ہے) کے مقابلے میں دوسال پہلے ہی سنِ یاس میں قدم رکھتی ہیں۔ سگریٹ وتمباکو نوشی کرنے والی عورتوں میں بھی سنِ یاس دوبرس پہلے ہی شروع ہوجاتاہے۔ جن عورتوں کی بچہ دانی بشمول بیضہ دانیاں بذریعہ جراحی نکالی گئی ہوں میں ان میں سنِ یاس ’’اچانک‘‘ شروع ہوتاہے اسے ’’جراحی سن یاس‘‘ کہاجاتاہے۔ بعض عورتوں میں غیر مشخص وجوہات کی بنائپر کچھ مہینوں یا برسوں تک ماہانہ قاعدگی بند ہوجاتی ہے اسے ’’عارضی سن یاس‘‘کہاجاتاہے۔

سن یاس کی وجوہات حسب ذیل ہیں:

زنانہ ہارمون ایسٹروجن کی پیداوار سے ہر ماہ ایک عورت کو حیض آتاہے۔ سن یاس آنے کی وجہ یہ ہے کہ بیضہ دانیاں (Ovaries) ایسٹروجن ہارمون بنانا بند کرتی ہیں اس سے ماہانہ قاعدگی ہمیشہ کے لئے بند ہوتی ہے اور عورت کی زندگی کا ایک ’’نیا دور‘‘ شروع ہوتاہے۔

سن یاس کی علامات حسب ذیل ہیں:

-جب ایک عورت سن یاس کی دہلیز پرکھڑا ہوجاتی ہے تو وہ دھیرے دھیرے یا اچانک درج ذیل طبیعی اورنفسیاتی علامتیں محسوس کرتی ہے۔

طبیعی علامات:

ماہانہ قاعدگی میں خلل،دورانِ ماہواری میں کمی یا زیادتی، خون کے بہاؤ میں کمی یا زیادتی،بدن میں گرمی کا احساس،چہرے پر گرم لو کے تھپیڑے (نارہ چپاژ)،راتوں کو پسینہ آنا،دل کی دھڑکنوں میں تیزی اور بے اعتدالی،مزاج میں تبدیلی،چڑچڑاپن،نیند کا کم یا غائب ہونا،کثر آنسو بہانے کی خواہش،جنسی خواہش میں کمی،شرمگاہ کا خشک ہونا،زور زور سے ہنستے یا چھینکتے وقت بے اختیاری ادرار،حاجت پیشاب کا بار بارمحسوس ہونا،جلد میں خارش اور کھردراپن،عضلات میں بڑھتا ہوا دباؤ،پستانوں میں درد اور بھاری پن،سردرد،وزن میں اضافہ(موٹاپا)،سر،بغل اور شرمگاہ کے اطراف کے بالوں کا جھڑنا،چہرے پر اضافی بال نمودا رہونا، مسووڑوں کے مسائل اور ان سے خون بہنا،جسم کی ’’بو‘‘ میں تبدیلیاں، ناخنوں میں دراڑیں اورٹوٹ جانے کے آثار،کانوں میں شور، سرچکرانا،ہاتھوں او رپیروں کا سن ہوجانا،نظام ہاضمہ سے وابستہ کچھ علامات،بھوک میں کمی، اُبکائی، الٹی، بدہضمی،پیٹ میں گیس،قبض،نفسیاتی مسائل،پریشانی،خوف، کسی کام میں دل نہ لگنا، گھٹن، بے قراری،ہروقت تھکاوٹ کا احساس،ذہنی تضاد.ہر وقت ذہن میں ’’ٹکرانا‘‘،کسی چیز پر توجہ مرکوز نہ کرنے میں ناکامی،مایوسی.ڈپریشن،

گرم لو کے تھپیڑے (نارہ  چپاژہ)کی وجوہات حسب ذیل ہیں :

اچانک پورے بدن میں گرمی کی شدید لہر دوڑنااور پھر پسینے میں شرابورہونا،چہرے پر سرخی چھاجانا ایک عام علامت ہے جو ہر عورت سن یا س کے قریب پہنچتے پہنچتے محسوس کرتی ہے۔ باور کیا جاتاہے کہ ایسا ایسٹروجن ہارمون کے بند ہونے سے ہوتاہے۔

یہ ضروری نہیں کہ ہر عورت سبھی علامتیں محسوس کرے۔ بعض عورتیں کچھ مہینوں تک کچھ علاماتیں محسوس کرتی ہیں۔ اکثر عورتیں سن یاس کی علامتیں ایک مختصر وقت تک محسوس کرتی ہے۔ اگرعورت ایک منظم ومرتب زندگی گذارنے کے علاوہ ایک مثبت روّیہ اپنانے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو وہ ایک صحتمند زندگی گذار سکتی ہے۔

اکثر عورتیں یہ کہتی ہیں کہ سن یاس کے بعد ان کی جنسی خواہش کم ہوجاتی ہے۔ اکثر عورتوں میں اس کی وجہ ’’جسمانی‘‘ ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر زنانہ ہارمون ایسٹروجن کی کمی سے جنسی اعضائپر منفی اثرات پڑتے ہیں۔ شرمگاہ خشک رہنے سے جنسی عمل کے وقت تکلیف سے بچنے کے لئے اکثرعورتیں جنسی عمل سے دوری اختیار کرتی ہیں۔ اس کے لئے کسی ماہر امراضِ زنانہ سے مشورہ کرنا ضروری ہے تاکہ یہ دیکھاجاسکے کہ جنسی خواہش کی کمی کی وجہ جسمانی یا نفسیاتی ہے۔

پرہیز و علاج:

سبھی علامات عارضی ہوتے ہیں، وہ دھیرے دھیرے خودبخود دور ہوجائیں گی۔ انہیں اپنی نارمل زندگی کا نارمل حصہ مان لینا اور سہنا ضروری ہے۔ بعض علامات کی شدت سے بچاجاسکتاہے۔

گرم لو کے تھپڑے یا پورے بدن میں گرمی کا احساس.غور کیا کریں کہ چہرے پر گرمی کب، کیوں اور کس وقت ظاہرہوتی ہے اور ان محرکات سے بچنے کی کوشش کریں۔ گرم مشروبات (چائے کافی)، تیز مصالحے دار غذائیں، اچار،فاسٹ فوڈ، شراب نوشی سے مکمل پرہیز کریں۔ کمرے کا درجہ حرارت اپنے مزاج کے موافق کریں۔ روزانہ ورزش کرنے کی عادت ڈالیں۔

٭جلد کی خشکی اور کھردرا پن دُور کرنے کے لئے نرم کریم یا سن سکرین لوشن استعمال کریں۔ دھوپ کی تمازت سے بچنے کی ہرممکن کوششیں کریں، اس سے جلد کی خشکی اور کھردار پن دورہوگا۔

٭نیند میں خلل ہو تو ایک مرتب ومنظم زندگی گذارنے کی کوشش کریں۔ مقررہ اوقات پر جاگنے اور سونے کے علاوہ مقررہ اوقات پر کھایا پیا کریں۔ کیفین والے مشروبات(کوک، چائے اور کوفی) کا استعمال ترک کریں۔ شام کے وقت ورزش کیا کریں۔

٭وزن میں اضافہ: اپنی تغذیہ کی طرف خصوصی دھیان دیں۔ دن میں چھ بار کم مقدار میں غذاکھانے کی عادت ڈالیں۔ اپنی غذا میں اسی فیصد سبزیاں اور میوہ جات شامل کریں او رباقاعدہ ورزش کواپنی عادت بنالیں۔

٭ڈپریشن، پریشانی اور مزاجی کیفیت میں اختلا ل سے پیچھا چھڑانے کے لئے باقاعدہ عبادت کریں۔ اپنے آپ کودن بھر مصروف رکھنے کی کوشش کریں۔ اپنے لئے کسی اچھے مشغلے کا انتخاب کریں، رشتہ داروں اور سہیلیوں کے ساتھ وقت گذاریں، اچھی کتابوں کا مطالعہ کریں۔

سن یاس کے بعد اکثر عورتوں کی ہڈیاں مسام دار ہوجاتی ہیں۔ ان کاوزن اورحجم کم ہوجاتاہے اور ان کی شکستگی کے امکانات میں کئی گنا اضافہ ہوجاتاہے۔ اس لئے ہر عورت کو زندگی کے اس پڑاؤ کے بعد مقررہ مقدار میں کیلشیم اور وٹامن ڈی کے علاوہ پوٹاشیم، میگنشیم جیسے نمکیات لینے چاہئیں تاکہ ہڈیوں کی صحت پر منفی اثرات نہ پڑیں۔ سن یاس میں ہرعورت کو روزانہ 1500ملی گرام کیلشیم اور 800 iuوٹامن ڈی کی ضرورت ہوتی ہے۔ وٹامن ڈی نہ صرف کیلشیم کو جذب کرنے میں مدد دیتاہے بلکہ اس کے تحول کے لئے بھی لازمی ہے۔

امراض قلب:

سن یاس میں قدم رکھنے کے بعدعورت کے جسم کے خون میں کولسٹرول کی سطح بڑھنے لگتی ہے۔ خون میں مضر کولسٹرول (LDL)کی سطح بڑھ جانے سے برین اور ہارٹ اٹیک میں مبتلا ہونے کے امکانات میں کئی گنا اضافہ ہوتاہے۔ برین ہمریج اور ہارٹ اٹیک سے بچنے کے لئے اپنی غذامیں تازہ سبزیاں اور پھل، سالم اناج اور سویابین شامل کریں، چربی والی غذا ئیں کم استعمال کریں اور ہر روز چالیس منٹ پیدل چلا کریں۔

تغذیہ:

سن یاس میں قدم رکھنے کے بعد ہرعورت کو اپنی غذا کی طرف خصوصی دھیان دینا چاہئے تاکہ وہ صحت مند زندگی گذارسکے۔

٭وافر مقدار میں تازہ سبزیاں، تازہ پھل او رقلیل مقدار میں خشک میوے کھانا اپنا معمول بنالیں۔ ٭مرکب کاربوہائیڈریٹس،کم مقدار میں چاول، اوٹس (Oats)،سالم اناج (گندم،جو، مکئی) کی روٹی، دالیں، مٹر، چنے اور سویابین کھانے کی عادت ڈالیں تاکہ آپ کو قدرتی ذرائع سے ایسٹروجن ہارمون مل سکے۔

٭جن غذاؤں میں چربی حدسے زیادہ ہو،ان کا استعمال نہ کریں۔

٭فاسٹ فوڈ، جنک فوڈ، مرغن غداؤں اور حد سے زیادہ میٹھی چیزوں سے پرہیز کریں

٭ریشہ دار غذاؤں کا استعمال زیادہ کریں۔

٭کیفین والے مشروبات کا استعمال بہت کم کریں۔

٭سگریٹ، تمباکو نوشی اورشراب نوشی سے مکمل پرہیز کرنا لازمی ہے

<٭دن میں وزن کے حساس سے (کم از کم دس گلاس)پانی پیا کریں۔

مذکورہ عوارضات میں طب یونانی کا حسب ذیل نسخہ بھی مفید پایا گیا ہے۔

۱-جوارش شاہی/ایک چمچہ چائے کا، صبح و شام بعد طعام

۲-قرص کافور/ایک عدد صبح و شام بعد طعام

۳-شربت بزوری معتدل /۲تولہ صبح و شام بعد طعام۔

سن یاس کے بعد مذکورہ علامات کا ظاہر ہو نا بعید از قیاس نہیں۔ تاہم اپنی مریضہ سے کہیں کہ وہ Healthy life styleاختیار کریں۔ مذہبی فرائض کی ادائیگی نیز صبح چہل قدمی، اس کے اضطراب کے لئے تریاق ثابت ہو سکتی ہے۔

تاہم Thyroidسے متعلق اگر کوئی روداد ہے،تو اس کا علاج بھی کیا جانا چاہئے۔ نمک لاہوری اور پودینہ کا مرکب اس ضمن میں اکسیر ہو گا۔ مختلف قسم کے دردوں میں حجامت متزحلقہ(Massage Cupping)اکسیر بہدف ہے۔ جیسا کہ نا چیز کی تحقیقات سے ثابت ہے۔

تبصرے بند ہیں۔