بتائے گی ہمیں فرزانگی کیا

ڈاکٹر عابدالرحمٰن

بتائے گی ہمیں فرزانگی کیا

جنوں کیاہے مآل عاشقی کیا

سمندر! وہ تو خود پیاسا ہے لوگو

بجھا پائیگا میری تشنگی کیا

وہ جس میں بے حسی ہی بے حسی ہو

ہے ایسی زندگی بھی زندگی کیا

سخن کو داد چہرہ دیکھ کر ہے

ادب میں بھی سیاست آگئی کیا

ادب پر بے ادب چھانے لگے ہیں

تجارت اس میں بھی ہونے لگی کیا

یہ مجھ پر چھاگئی ہے کیوں اداسی

 کسی کو یاد میری آگئی کیا

غزل تو جون کے مصرع پہ کہہ دی

مگر ہو پائیگی یہ جون سی کیا

ہو صالح فکر کی ترسیل عابدؔ

وگرنہ شعر کیا ہے شاعری کیا

تبصرے بند ہیں۔