بلا عنوان

ذیشان الٰہی

پارک کی بنچ پر

شیخ جی مضطرب اور پریشان سے

اپنے ایمان کے بجھتے دیپک میں لاحول کا تیل بھرنے میں مشغول ہیں

سامنے کی نشستوں پہ بیٹھے ہوئے

کچھ جواں سال اور زندگانی کی مستی سے لبریز جوڑے

روایات کی بندشیں توڑ کر

اپنے اطرافی ماحول سے بے خبر

ایک دوجے کے جسموں سے اٹھتی مہک میں شرابور ہیں

اور ادھر محترم

ذہن و دل میں ابھر آئے فاسد خیالات و جذبات کا

 سر کچلتے ہوئے

بار بار ان مناظر کی سمت

 اٹھنے والی نگاہوں سے آنکھوں میں در آئی سرخی چھپانے میں ہلکان سے

شدت  جوش و جذبات میں آپ ہی آپ پہلو بدلتے ہوئے

پیچ و تاب اندر اندر ہی کھاتے ہوئے

اس نئی نسل کو کوستے

شیخ جی مضطرب اور پریشان ہیں

تبصرے بند ہیں۔