بڑھتا جاتا ہے دردِ جگر کیا کروں
سرفراز حسین فراز
( پیپل سانہ مرادآباد یو پی)
بڑھتا جاتا ہے دردِ جگر کیا کروں
ہر دوا ہو ر ہی بے اثر کیا کروں
…
میں نگاہوں کواپنی اؔدھر کیا کروں
دیکھتاہی نہیں وہ اِدھر کیا کروں
…
حال دل کا سناٶں اسے کس طرح
بات کرتا ہے وہ مختصر کیا کروں
…
بن تمھارے اداسی ہے ہر سو صنم
اجڑا- اجڑا ہے دل کا نگر کیا کروں
…
بےوفائی نہیں ہوتی مجھسےکبھی
میں نےسیکھا نہیں یہ ہنرکیاکروں
…
جس کی خاطر تڑپتا ہے دیوانہ دل
اسکی ملتی نہیں اب خبرکیاکروں
…
ہرقدم پر ضرورت ہے تیر ی مجھے
تنہا کٹتا نہیں ا ب سفر کیا کروں
…
بوجھ مہنگائی کا بڑھ گیااس قدر
ٹوٹی جاتی ہےمیری کمر کیا کروں
…
عشق ہوجائےنہ ان سےمجھکوفراز
انکی جانب ہی جائےنظرکیا کروں
تبصرے بند ہیں۔