پھر کوئی حادثہ ہوا ہے دوست؟

کاشف لاشاری

پھر کوئی حادثہ ہوا ہے دوست؟

حوصلہ خاک پا ہوا ہے دوست

آپ سمجھے ہیں شاید اور ہی کچھ

ہجر با ضابطہ ہوا ہے، دوست!

روز ہم جی رہے ہیں، مر رہے ہیں

عشق کا حق ادا ہوا ہے، دوست!

اب جُدائی میں اشک تھمتے نہیں

اُن سے پھر فاصلہ ہوا ہے، دوست!

شام ہوتے ہی یاد آتے ہیں وہ

کیا ستم پھر نیا ہوا ہے، دوست؟

سوچ کر سوگوار ہے، کاشف!

دل سے دل پھر جُدا ہوا ہے دوست!

تبصرے بند ہیں۔