پھر کوئی حادثہ ہوا ہے دوست؟
کاشف لاشاری
پھر کوئی حادثہ ہوا ہے دوست؟
حوصلہ خاک پا ہوا ہے دوست
…
آپ سمجھے ہیں شاید اور ہی کچھ
ہجر با ضابطہ ہوا ہے، دوست!
…
روز ہم جی رہے ہیں، مر رہے ہیں
عشق کا حق ادا ہوا ہے، دوست!
…
اب جُدائی میں اشک تھمتے نہیں
اُن سے پھر فاصلہ ہوا ہے، دوست!
…
شام ہوتے ہی یاد آتے ہیں وہ
کیا ستم پھر نیا ہوا ہے، دوست؟
…
سوچ کر سوگوار ہے، کاشف!
دل سے دل پھر جُدا ہوا ہے دوست!
تبصرے بند ہیں۔