بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ

احساسِ نایاب

آج ہمارے ملک کے حکمرانوں کا حال اس کہاوت کی طرح ہوچکا ہے، جس ملک کے آئین نے عوام کو اپنے مذہبی شرعی احکامات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی اجازت دی ہے وہیں کچھ تاناشاہ حکمراں دوسروں کے مذہبی اور گھریلو معملات میں اس قدر مداخلت کر رہے ہیں جیسے ہندوستاں میں اسکے علاوہ اور کوئی مسئلہ ہے ہی نہیں، جس طرح بیگانی شادی میں عبداللہ جی دیوانے تھے آج اسی طرح ملک کے وزیراعظم مودی جی بھی پگھلائے گئے ہیں۔عورتوں کے ہمدرد بننے انہیں انصاف دلانے کے چکر میں گھریلو رسوئی سے لیکر خواب گاہوں میں تانک جھانک کر میاں بیوی کی تکرار کو گھروں سے نکال کر کورٹ میں سرعام تماشہ بنارہے ہیں۔طلاق جیسے شرعی مدعےکو ہتھیار بناکر، جسکے بارے میں پوری طرح سے جانے سمجھے بغیر چند بیوقوف، بددماغ اور بکی ہوئی عورتیں جو خود لاعلم ہیں، دین سے محروم ہیں جنکی تعداد ملک کے جملہ مسلمانوں کی آبادی میں سے نصف فی صد سے کم ہوگی، انکو انصاف دلانے کے لئے مسلم سماج کی 99.50فی صد عورتوں کے ساتھ ناانصافی کی جارہی ہے آخر یہ کہاں کا انصاف ہے ؟ مودی جی ہم ہندوستاں کے شہری ہونے کے حق سے ہم آپ سے پوچھنا چاہتے ہیں آپکی نظر میں 99.5 فی صد عورتوں کی رائے اہم ہے یا صرف 0.5فی صدبددماغ عورتوں کی رائے؟

30/12/2017 کو سپریم کورٹ میں سنایا گیا فیصلہ ہم مسلم خواتیں کے حق میں نہی تھا بلکہ خواتیں کے لئے یہ فیصلہ تاعمر نا چاہتے ہوئے بھی کسی کی غلامی کی زنجیروں میں بندھے رہنے کے برابر ہے جسطرح سے آج ملک کی بھابی جشودھا بین بندھے ہوئے ہیں، اگر اس فیصلے کے بارے میں گہرائی سے سوچا جائے تو سپریم کورٹ کا فیصلہ مسلم خواتیں کے وجود پہ سیاہ داغ کے مانند ہے، چند گھٹیا بکی ہوئی عورتیں اور کچھ غیر ذمیدار لوگوں کی لاپرواہیوں،کوتاہیوں کی وجہ سے دشمنوں کے آگے ہمارے شریعت کا مذاق بنا ہے اسلئے دسمبر 30 دسمبر کوبھی سیاہ دن کہنا غلط نہی ہوگا۔سپریم کورٹ نے ا ±س دن اپنے فیصلے کے ساتھ ہر عورت کی آزادی، خوداری، عزت سے جینے کے حق کو چھین کر زندگی بھر کی ذلت دے دی۔ جسکی وضاحت کسی الکا لامبہ نے اپنے اسٹیٹس میں کی ہے۔ ۔۔ کیوں 3 دفعہ طلاق طلاق طلاق کہہ کر جیل کو جائیں , اگر آپکو اپنی بیوی کو چھوڑنا ہی ہے تو بنا کچھ کہے چھوڑ دیں۔۔ جس طرح سے ہمارے عزت مآب وزیراعظم مودی سر نے جشودھا بین کو چھوڑا ہوا ہے نہ گنہگار کہلائینگے نہ سزا کے حقدار بنینگے۔۔آج اس فیصلے کے بعد کچھ ایسا ہی ہونے والا ہے، اس سے مردوں کو کوئی پریشانی نہیں ہوگی بلکہ ہر مرد کے بنداس مزے ہی مزے ہونگے جیسے مودی جی کے ہیں۔۔۔ پریشانی،تکلیف اور اذئیت تو ہم عورتوں کے حصہ میں آئیگی۔

عورتوں کو انصاف دلانے کے چکر میں عورتوں پہ اتنا بڑا ظلم جیسے اسکے پنکھ کاٹ کر تاعمر پنجرے میں قید کیا گیا ہو۔ ۔ ہم بھی ایک عورت ہونے کے ناطے ایسے فیصلے کی پ ±رزور مذمت کرتے ہیں۔۔ہماری آسمانی کتاب قرآنِ پاک میں جو ہمیں احکامات دئے گئے ہیں ہم تاقیامت اسی کو مانینگے۔ الحمدوللہ تمام مسلم عورتوں کے لئے اپنے شرعی احکامات سے بڑھ کر کسی بھی قانون اور کسی بھی کورٹ کا فیصلہ اہم نہیں ہے، ہمارے مذہب اور ہماری شریعت واحکامات کسی کی جاگیر کسی کی ملکیت نہی ہیں جس میں کوئی بھی آکر ردوبدل کردے اور نہ ہی مسلم خواتیں اتنی کمزور مجبور یا مظلوم ہیں جو مودی سر آپ سے ہمدردی یا انصاف کی مانگ کریں۔ ہماری شریعت میں ہمیں پوری طرح کی آزادی۔ ۔ عزت اور برابری کا حق دیا گیا ہے۔ ۔ کوئی یہ کیوں نہی کہتا کے اسلام میں جس طرح مردوں کو طلاق دینے کا حق دیا گیا ہے اسی طرح عورتوں کو بھی خود سے خ ±لع دینے اور دوسری شادی کرنے کی بھی اجازت دی گئی ہے۔

 اسلئے آپ مسلم خواتیں کی فکر نہ ہی کریں تو بہتر ہوگا کیونکہ جو انساں اپنی بیویوں کے نہیں ہوسکے اپنی بیویوں کو انصاف نہیں دے سکے، جنکے چیلے چپاٹوں کے دل و دماغ میں ہر پل مسلمانوں کے لئے زہریلی سازشیں چل رہی ہوں کبھی مسلم لڑکیوں کو مذہب تبدیل کروانے کی تو کبھی مسلم عورتوں کو قبروں سے نکالنے کی بیاں بازیاں کرتے ہوں ایسے میں آپ مسلم خواتیں کو کیا انصاف دلائینگے۔

سر ہمیشہ کی طرح اس دفعہ بھی آپکی سوچ یا راج نیتی جو بھی ہے غلط اور بیکار ہے، جیسے نوٹ بندی اور جی یس ٹی جیسے بے مطلب کے قوانین عائد کرکے ہوئی تھی ا ±س وقت بھی آپ غریبوں کا بھلا اور کالا دھن رکھنے والوں کا پردہ فاش کرنے کی جملے بازی کر بیچارے غریبوں کی زندگیاں داﺅپہ لگاتے ہوئے انہیں ہراساں کردیا۔ ہر رسوئی کا بجٹ بگاڑ کے رکھ دیا اور کالا دھن رکھنے والوں کو کھلے عام اپنا پیسہ سفید کرنے کا موقع مل گیا۔۔ پر سر اس بار معاملہ پیسوں کا نہیں بلکہ ہم عورتوں کی زندگی، عزتِ نفس کا ہے۔ اسلئے مسلم خواتیں کو آپکی ہمدردی آپکے انصاف کی کوئی ضرورت نہیں ہے ہمیں انصاف دلانے ہمارے آج اور مستقبل کو بہتر بنانے کے لئے قرآنِ پاک اور حدیث مبارکہ کی رہنمائی کافی ہے۔۔ جو انشاء اللہ ہمارے علماو ¿ں کے ذریعہ ہمیں تاقیامت ملتی رہیگی۔

 ہمیں اپنے حکمرانوں سے بس اتنا کہنا ہے مسلم خواتیں کوجشودھا بین جیسی زندگی گذارنے پہ مجبور نہ کریں اور کبھی اس خوش فہمی میں نہ رہیں کے اس طرح کے اوٹ پٹانگ قوانیں لاکر مسلم عورتوں کی ہمدردی یا ووٹ حاصل کرسکیں گے نہ ہی عوام میں اپنی ساخت تانا شاہ حکمراں کی طرح پیش کریں۔ جو اپنے فیصلوں کے آگے نہ سماج کی پرواہ کرتا ہے نہ ہی عوام کے بھلے کی۔ ۔ سر آپ ہمارے ملک کے پرائم منسٹر ہونے کی وجہ سے ہم آپکی بہت عزت کرتے ہیں آپ ماضی میں بیشک غریب پریوار سے ہوں۔ آپ پڑھے لکھے نہ ہوں۔ آپ نے جشودھا بین کو زندگی کے بیچ مجدھار میں چھوڑ دیا ہو یا گجرات میں 2002 کا فساد جسکے زخم آج تک نہی بھرے پر آج ان تمام خامیوں کے باوجود بھی آپ کامیابی کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے آج اس مقام پہ پہنچے ہیں۔ جہاں عالیشاں رہائش، مہنگی گاڑیاں، بیش قیمتی لباس پہن کر ہوائی جہاز سے بیرونی ممالک کا دورہ جو بھوکے ننگے بے گھر لوگوں کے آگے آپکا تھاٹ باٹ ہے۔ آپکے سیکریفائزس دیکھ عوام فخر محسوس کرتی ہے۔۔ بھلے عوام چاہے کتنی ہی بدحالی میں کیوں نہ ہو پر ملک کا حکمرانایسا ہی ہونا چاہئے، یہی آپ پہ جچتا ہے۔ پرمودی جی کبھی ہمارے دینی معاملات میں مداخلت نہ کریں ورنہ تمام مسلم خواتین ملک کی حکومت اور سپریم کورٹ کے فیصلے کو ہی 3 بار طلاق پکاردیں گی۔ عورتوں کے ہمدرد بننے کے بجائے انہیں انصاف دلانے کے بجائے آپ نجیب کے امّی، افرازول، پہلو خاں ان سبھی کے پریواروں کے ہمدرد بنکر انہیں انصاف دلاتے ہوئے ملک میں جو مسائل درپیش ہیں، جن سے ہر دن عام آدمی پریشان ہے انہیں حل کریں۔ بے روزگاری، بڑھتی ہوئی مہنگائی، کسانوں کی خودکشی، عورتوں کی عظمت ریزی،بے وجہ ہورہے قتل و غارت جیسے مسائل پہ غور و فکر کرینگے تو ملک کے لئے بہتر ہوگا اور ملک کی ترقیمیں اضافہ ہوگا۔ جس سے مسلم عورتوں کے ساتھ ساتھ ملک کی باقی عوام بھی سکوں کی سانس لے سکے گی۔

سر ہمارا ایک اور آخری سوال یہ ہے کہ جب مسلم مردوں کو تین طلاق دے کر بیوی کو چھوڑنے پہ تیں سال کی سزا ہے۔تو ہندو مردوں کو سات پھیرے لیکر بیوی کو چھوڑ دینے پہ کتنے سال کی سزا ہوگی؟

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔