بے جھجک روز شرارت پہ شرارت کرنا
افتخار راغبؔ
بے جھجک روز شرارت پہ شرارت کرنا
دل میں رہنا مرے اور دل سے محبت کرنا
…
اس پہ قربان فصاحت کی ہیں ساری قسمیں
اپنی چُپ کی کبھی تفہیمِ بلاغت کرنا
…
دل کشی چیخ اٹھے خود کہ ہے پرتو کس کا
میرے شعروں میں کچھ اس طرح سرایت کرنا
…
پہلے صد رنگ روایت سے تو واقف ہو جاؤ
پھر بہ صد شوق روایت سے بغاوت کرنا
…
یاد رکھنا کہ کوئی کھیل نہیں دل کی لگی
لے لیا دل ہے تو دل رکھنے کی زحمت کرنا
…
اپنی ہی فکر کرو اپنا تو شیوہ ہے یہی
جان پر کھیل کے تکریمِ محبت کرنا
…
مسکنِ حسن و ادا، مخزنِ اخلاص و وفا
کاسۂ عشق پہ تھوڑی سی عنایت کرنا
…
یاد رکھو کہ میں پہلے ہی بہت ٹوٹا ہوں
اپنی غفلت سے بکھرنے کا گلہ مت کرنا
…
وہ کہ غیروں سے محبت کے ہنر سے واقف
زیب دیتا ہے انھیں سب کی حمایت کرنا
…
تم کہ راغبؔ ہو پہ کچھ اور گماں گزرے گا
چھوڑ دو گے اگر اک لخت شکایت کرنا
تبصرے بند ہیں۔