بے جھجک روز شرارت پہ شرارت کرنا

افتخار راغبؔ

 بے جھجک روز شرارت پہ شرارت کرنا

دل میں رہنا مرے اور دل سے محبت کرنا

اس پہ قربان فصاحت کی ہیں ساری قسمیں

اپنی چُپ کی کبھی تفہیمِ بلاغت کرنا

دل کشی چیخ اٹھے خود کہ ہے پرتو کس کا

میرے شعروں میں کچھ اس طرح سرایت کرنا

پہلے صد رنگ روایت سے تو واقف ہو جاؤ

پھر بہ صد شوق روایت سے بغاوت کرنا

یاد رکھنا کہ کوئی کھیل نہیں دل کی لگی

لے لیا دل ہے تو دل رکھنے کی زحمت کرنا

اپنی ہی فکر کرو اپنا تو شیوہ ہے یہی

جان پر کھیل کے تکریمِ محبت کرنا

مسکنِ حسن و ادا، مخزنِ اخلاص و وفا

کاسۂ عشق پہ تھوڑی سی عنایت کرنا

یاد رکھو کہ میں پہلے ہی بہت ٹوٹا ہوں

اپنی غفلت سے بکھرنے کا گلہ مت کرنا

وہ کہ غیروں سے محبت کے ہنر سے واقف

زیب دیتا ہے انھیں سب کی حمایت کرنا

تم کہ راغبؔ ہو پہ کچھ اور گماں گزرے گا

چھوڑ دو گے اگر اک لخت شکایت کرنا

تبصرے بند ہیں۔