ترا ہر نشاں اب مٹانا پڑے گا
پریم ناتھ بسملؔ
ترا ہر نشاں اب مٹانا پڑے گا
صنم تیرے خط کو جلانا پڑے گا
…
مبارک ہو تجھ کو صنم تیری خوشیاں
غموں سے مجھے دل لگانا پڑے گا
…
بچانی ہے عزت اگر اپنے گھر کی
تو چھپ چھپ کے آنسو بہانا پڑے گا
…
مناسب نہیں تجھ کو رسوا کروں میں
مجھے اٹھ کے محفل سے جانا پڑے گا
…
مری چاہتوں کا یقیں تم کو ہوگا
مجھے اپنے خوں میں نہانا پڑے گا
…
نہیں کھیل سمجھو محبت کو اے دل
محبت میں خود کو مٹانا پڑے گا
…
جو ہے چاند چھونے کی دل میں تمنا
تجھے اپنا قد بھی بڑھانا پڑے گا
…
اگر قتل کرنا ہے مجھ کو تو کردے
مگر حق سے پردہ اٹھانا پڑے گا
…
جنہیں ناز ہے اپنی صورت پہ بسملؔ
انہیں آئینہ پھر دکھانا پڑے گا
تبصرے بند ہیں۔