ترا ہر نشاں اب مٹانا پڑے گا

 پریم ناتھ بسملؔ

ترا ہر نشاں اب مٹانا پڑے گا

صنم تیرے خط کو جلانا پڑے گا

مبارک ہو تجھ کو صنم تیری خوشیاں

غموں سے مجھے دل لگانا پڑے گا

بچانی ہے عزت اگر اپنے گھر کی

تو چھپ چھپ کے آنسو بہانا پڑے گا

مناسب نہیں تجھ کو رسوا کروں میں

مجھے اٹھ کے محفل سے جانا پڑے گا

مری چاہتوں کا یقیں تم کو ہوگا

مجھے اپنے خوں میں نہانا پڑے گا

نہیں کھیل سمجھو محبت کو اے دل

محبت میں خود کو مٹانا پڑے گا

جو ہے چاند چھونے کی دل میں تمنا

تجھے اپنا قد بھی بڑھانا پڑے گا

اگر قتل کرنا ہے مجھ کو تو کردے

مگر حق سے پردہ اٹھانا پڑے گا

 جنہیں ناز ہے اپنی صورت پہ بسملؔ

انہیں آئینہ پھر دکھانا پڑے گا

تبصرے بند ہیں۔