ترے روبرو آئینہ چاہتا ہوں

احمد نثار

تِرے نام کی ابتداء چاہتا ہوں

تِرے نام کی انتہا چاہتا ہوں

وفا کے صلہ میں وفا چاہتا ہوں

مِری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں

فنا کر چکا میں جسے تیری خاطر

میں اس زندگی کی بقا چاہتا ہوں

محبت کی ہر سو جو برسائے بارش

خدایا میں ایسی گھٹا چاہتا ہوں

تجھے دیکھ کر میرے لب سل گئے ہیں

یہ سچ ہے کہ کچھ بولنا چاہتا ہوں

تمنائے دل آرزوئے محبت

لیے دل میں کچھ پوچھنا چاہتا ہوں

تجھے جان کر خود کو پہچان پایا

تِرے نام کا اب نشہ چاہتا ہوں

میں دنیا کی دلدل سے باہر نکل کر

تِرے عشق میں ڈوبنا چاہتا ہوں

یہ تجھ سے نثارؔ آئینہ کہہ رہا ہے

تِرے روبرو آئینہ چاہتا ہوں

تبصرے بند ہیں۔