ترے روبرو آئینہ چاہتا ہوں
احمد نثار
تِرے نام کی ابتداء چاہتا ہوں
تِرے نام کی انتہا چاہتا ہوں
…
وفا کے صلہ میں وفا چاہتا ہوں
مِری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
…
فنا کر چکا میں جسے تیری خاطر
میں اس زندگی کی بقا چاہتا ہوں
…
محبت کی ہر سو جو برسائے بارش
خدایا میں ایسی گھٹا چاہتا ہوں
…
تجھے دیکھ کر میرے لب سل گئے ہیں
یہ سچ ہے کہ کچھ بولنا چاہتا ہوں
…
تمنائے دل آرزوئے محبت
لیے دل میں کچھ پوچھنا چاہتا ہوں
…
تجھے جان کر خود کو پہچان پایا
تِرے نام کا اب نشہ چاہتا ہوں
…
میں دنیا کی دلدل سے باہر نکل کر
تِرے عشق میں ڈوبنا چاہتا ہوں
…
یہ تجھ سے نثارؔ آئینہ کہہ رہا ہے
تِرے روبرو آئینہ چاہتا ہوں
تبصرے بند ہیں۔